کوا چلا ہنس کی چال اپنی چال بھی بھول گیا!

Pak Urdu Installerہمارے یہاں کے فیس بکی کالے پاکستانی انگریز احساس کمتری کا شکار ہیں۔ اردو بولنے یا لکھنے کو اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ حالانکہ انگریزی بھی ٹھیک سے لکھ اور بول نہیں سکتے۔ گرامر اور اسپیلنگ کی ہزاروں غلطیاں کریں گے مگر انگریزی لکھنے سے باز نہیں آئیں گے!

خدا کے بندو!۔۔۔۔۔۔۔۔انگریزی نہیں لکھنی آتی تو اردو لکھو اور بولو۔۔۔۔اردو لکھنے سے کوئی آپ کو ان پڑھ نہیں سمجھے گا!۔۔۔۔۔۔

ایک بات واضح کر دوں کہ میں انگریزی زبان کا مخالف نہیں ہوں۔ مجھے بھی انگریزی لکھنے کا بہت شوق ہے یہ الگ بات ہے کہ میری انگریزی بھی آنٹی میرا جیسی ہی ہے۔

میری انگریزی کے ہاتھ پیر بندھے ہوئے ہیں۔ میں اپنی ہر بات انگریزی میں بیان نہیں کر سکتا۔ مگر یہ بات الحمداللہ میں پورے اعتماد سے لکھ رہا ہوں کہ میں نے کبھی بھی اپنی اس "کم زوری" کو احساس کم تری نہیں بننے دیا۔ جو بات میں انگریزی میں بیان کر سکتا ہوں، صرف وہی انگریزی میں لکھنے کی کوشش کرتا ہوں خوامخواہ شیکسپیئر بننے کی کوشش نہیں کرتا۔ ویسے بھی اردو کو میں انگریزی زبان سے زیادہ اہمیت دیتا ہوں۔ اردو خوبصورت زبان ہے۔ کچھ اپنی اپنی لگتی ہے۔ 

کہنے کا مقصد یہ ہے کہ آپ انگریزی بھی لکھیں مگر بخدا زبردستی لکھنے کی کوشش نہ کریں۔ اردو کو بھی اس کا جائز مقام دیں۔ اس میں آپ کے پیسے خرچ نہیں ہوں گے۔ 

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

کوا چلا ہنس کی چال اپنی چال بھی بھول گیا! پہ 4 تبصرے ہو چکے ہیں

  1. السلام علیکم!
    ماشاءاللہ بھائی، آپ نے بہت خوب لکھا ہے۔ میں یہاں پر ایک بات برسرِعام کہنا چاہونگا کہ مجھے انگریزی روانی سے بولنی آتی ہے مگر میری ذاتی رائے یہ ہے کہ جو مزہ خالص اردو بولنے میں ہے وہ انگریزی بولنے میں بھی نہیں۔
    البتہ مجھے اردو میں قابل تعریف دسترس حاصل تو نہیں مگر میں کوشش ضرور کرتا ہوں کہ جب بھی اردو بولوں روزمرہ اور محاورے کے ساتھ بولوں۔ ہم سب پاکستانیوں کا قومی فریضہ یہ بھی ہے کہ ہم اپنی قومی زبان کو عزت دیں یعنی اردو بولیں، اردو لکھیں، روزمرہ اور محاورہ کا استعمال کریں۔
    ولسلام۔

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. اسلام وعلیکم ورحمتہ اللہ
      میں آپ کی بات سے بہت مختصر ہوا آپ کے سچ کہا ہے ہماری قومی زبان اردو ہے اور ہمیں اردو بولنے کو ترجیع دینی چاہئے تاکہ ہماری آنے والی نسل کو اردو کی اہمیت کا پتہ چلے ہمارے معاشرے میں کئی ایسے بچہ ہے جن کو اردو پڑھنا لکھنا اور بولنا بھی نہیں آتی کیونکہ ہم بچہ سے ہی اُنہیں انگلش میڈم اسکول میں پڑھتے ہیں انگلش میڈم اسکول میں پڑھنا کوئی بُری بات نہیں ہے مگر ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے بچوں کو انگلش کے ساتھ ساتھ اردو پڑھنا ، لکھنا اور بولنا بھی سیکھنا چاہئے تاکہ اُسے انگلش کے ساتھ ساتھ اردو بھی بولنا لکھنا پڑھنا آئے اور قرآن مجید کی بھی تعلیم دینی چاہئے تاکہ ہمارے بچہ کو علم دین کا بھی پتہ چلے اور اُن کو پانچ وقت کا نمازی بنائے جو بچہ
      صرف انگلش میڈم اسکول میں پڑھتے ہیں ٪90 بچوں کو علم دین کا پتہ بھی نہیں ہوتا ہے کہ اسلام کیا ہے اور اسلام جس لیے بنا ہے اور ہماری ذمہ داری کیا ہے لہٰذا آپ سب سے گزارش ہے کہ اردو پڑھنا لکھنا اور بولنا کوئی جرم نہیں ہمیں چاہئے کہ دنیا کی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم بھی دینی چاہئے تاکہ ہماری آنے والی نسل دنیا میں بھی کامیاب رہے اور آخرت میں بھی کامیاب رہے۔آمین

      حذف کریں
    2. Yildirim E Hind

      وعلیکم السلام جناب۔۔۔ہر ملک اپنی زبان کی ترقی کے کوشش کرتا ہے۔
      چین، جاپان، فرانس ، جرمنی وغیرہ کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ ان
      ممالک نے ترقی کے لیے صرف انگریزی زبان کا سہارا نہیں لیا۔ انھوں
      نے اپنی زبان کو اس کو جائز مقام دیا ہے۔ ہم نہ جانے کیوں احساسِ کمتری
      کا شکار رہتے ہیں اور اردو بولنے اور لکھنے میں عار محسوس کرتے ہیں؟

      حذف کریں
  2. Tanvir Ali
    وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
    بلاشبہ قرآن کی زبان عربی سیکھنے کی بھی اہمیت اپنی جگہ
    مسلم ہے جبھی ہم اللہ کے احکامات کو بہتر طور پر
    سمجھنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


صفحات

Shoaib Saeed Shobi. تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.