خوارج اور طالبان
حال ہی میں زیب ملیح آبادی کی تصنیف سیرتِ حضرت علی کرم اللہ وجہہ میں خوارج کا باب پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ خوارج کی بے حسی، مذہبی جنونیت، ظلم و ستم، افعال و کردار اور ظاہری وضع قطع پڑھ کر ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے یہ فتنہ اب طالبان کی صورت میں دوبارہ سر اُٹھا رہا ہے۔ ذرا ان اقتباسات کو پڑھ کر سچے دل سے بتائیں کیا طالبان خارجیوں ہی کی ایک قسم تو نہیں؟ جنھوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ جیسے صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ بخشا اور ان پر نعوذ باللہ کفر کے فتوے لگا دیے، ان سے آخر کس خیر کی توقع کی جا سکتی ہے؟ ہرچند کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مذاکرات کے ذریعے انھیں سمجھانے کی پوری کوشش کی مگر آخرکار انھیں جنگ (آپریشن) کا آپشن ہی اختیار کرنا پڑا۔
خوارج کے بارے میں ذیل کے اقتباسات پڑھیے اور بتائیے کہ کیا اب بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی سنت پر عمل کرنے کا وقت نہیں آیا؟
بات تو کچھ ایسی ہی لگتی ہے
جواب دیںحذف کریںکیا کسی کو اب بھی شک ہے۔ کہ خوارج اور طا لبان میں کوئ فرق ہے۔طا لبان تو ان سے بھی دو قدم آگے نظر آتے ہیں۔
حذف کریںجی بالکل صحیح بات ہے۔ طالبان خوارج ہی ہیں۔ اور منصف صاحب کے مطابق یہ خوارج سے بھی دو قدم آگے ہیں۔ ان کی صحیح پہچان کے لِے طاہر القادری صاحب کی کتاب"دہشت گردی اور فتنہ خوارج' کا مطالعہ کریں۔
حذف کریںکیا انٹرنیٹ پر ای بک موجود ہے اس کتاب کی؟
حذف کریںبہت نازک صورتحال ہے۔
آپ کی بات درست ہو سکتی ہے ۔