جولائی 2013

بکروں کا گیت

میرے کزن جنید احمد کی دبئی میں شوٹ کی گئی ویڈیو، جس میں اس کا بکروں کے ساتھ مل کر گیت گانے کا مقابلہ جاری ہے۔ بعض دفعہ اگر جانور یا پرندوں کے ساتھ انٹریکشن کیا جائے اور وہ رسپونس بھی دیں تو قسم سے بڑا لطف آتا ہے اور اگر ایسے مواقع کی خوش قسمتی سے ویڈیو بھی بن جائے تو وہ ویڈیو یادگار بن جاتی ہے۔





امیری کا نشہ


ہمیں ہے یاد اب تک وہ لڑکپن کا زمانہ تھا
ہمارے بھائی بہنوں کے بچپن کا زمانہ تھا

بہت چھوٹا سا اک کمرہ تھا جس کی چھت ٹپکتی تھی
بڑی مشکل سے برساتوں کی ہر اک رات کٹتی تھی

سلاتی تھی کبھی بہنوں کو ماں آنچل کے چلمن میں
کبھی ابّو چُھپاتے لیتے تھے ہم کو اپنے دامن میں

کبھی یوں بھی ہُوا باندھے سبھی نے پیٹ پر پتھر
کبھی سب نےگزارہ کر لیا دو چار لقموں پر

مگر سب کو محبت کے اثر نے باندھ رکھا تھا
ہمیں مٹی کے اُس چھوٹے سے گھر نے باندھ رکھا تھا

سبھی اک دوسرے کی چاہتوں میں گھُل کے رہتے تھے
غریبی تھی مگر ہم لوگ سب مِل جُل کے رہتے تھے
----------------------------------
امیری آئی خوشحالی نے سب چہرے بدل ڈالے
فقط چہرے نہیں دِل ذہن اور جذبے بدل ڈالے

مکاں سب نے بنائے اور سب یوں گھر میں جا بیٹھے
مکانوں کی چمک میں خون کے رشتے بُھلا بیٹھے

پڑوسی غیر ہے یہ سوچ کر مسرور رہتے ہیں
بہت خوش ہیں کہ اپنے بھائیوں سےدور رہتے ہیں

غرور و تمکنت کی جھیل میں اُترے ہوئے ہیں ہم
امیری کے نشے میں اس قدر ڈوبے ہوئے ہیں ہم

کہ جُھوٹی شان کے شعلوں میں سب رشتے جلاتے ہیں
اگر ہے بھائی مفلس تو اُسے نوکر بتاتے ہیں
---------------------------------
ہمارے دیدہء پُر نم نے وہ منظر بھی دیکھا ہے
جواں ہوتے ہوئے بیٹوں کا دِل پتھر بھی دیکھا ہے

جواں ہوتے ہی اپنی الگ دنیا بنا ڈالی
سبھی بیٹوں نے اپنی جنت خود سجا ڈالی

نمایاں جن میں جنت ہے بُھلا کر ایسے قدموں کو
نئے گھر کی طرف لے کر چلے سب اپنے بچوں کو

مگر جب بوڑھی امی اور ابّو کا سوال آیا
کسی نے باپ کو رکھا کسی نے ماں کو اپنایا

کسی نےبھی نہ سوچا باپ ماں کو ساتھ رکھا جائے
اِنہیں اس عمر کی دہلیز پر تنہا نہ چھوڑا جائے

بہت پُر درد و پُر نم تھا سماں ماں باپ کی خاطر
بہت ہی سخت تھا وہ امتحاں ماں باپ کی خاطر

بہت مشکل تھا یہ لیکن الگ رہنا پڑا اُن کو
بُڑھاپے میں بھی بچھڑنے کا غم سہنا پڑا اُن کو
-----------------------------
یہ منظر دیکھ کر آنکھیں ہماری ڈُبڈبائی ہیں
وہ لکھنا چاہتے ہیں ذہن میں باتیں جو آئی ہیں

جو اب دِل کہہ رہا ہے ہم اُسے تحریر کرتے ہیں
قلم کو تیغ کرتے ہیں زباں کو تیر کرتے ہیں

وہ بیٹے کثرتِ دولت سے جن کے جسم اینٹھے ہیں
جو اپنا فرض اپنی ذمہ داری بھول بیٹھے ہیں

سبھی اُن بے حِسوں کا بُرا انجام ہونا ہے
اُنہیں تو زندگی میں ایک دن ناکام ہونا ہے

جو فطرت اُن کی ہےاُولاد میں بھی پائی جائے گی
کہانی ظلم کی اک بار پھر دہرائی جائے گی

حیا سے اُس گھڑی وہ لوگ اپنا سر جُھکا لیں گے
کہ جب اُن کے جواں بیٹے اُنہیں گھر سے نکالیں گے



طاہر فراز

رمضان کے روزے آئیں ۔۔۔۔۔ ہم جھوم جھوم جائیں

جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ رحمتوں ، برکتوں اور بخششوں کی رم جھم پھوار برسنے کو ہے۔  رمضان المبارک کہ جس کے شب و روز کا ایک ایک لمحہ نہایت قیمتی ہے، کی آمد آمد ہے۔ اس بابرکت مہینے کے آغاز پر بچوں کی دو نظمیں پیش ِ خدمت ہیں۔ اُمید ہے، پسند آئیں گی۔

رمضان کے روزے آئیں ۔۔۔۔۔ ہم جھوم جھوم جائیں۔





ہم شیطان کو بھگائیں گے



استقبال رمضان ، صاف و پاکیزہ قلوب کے ساتھ

 اللٰھم بلغنا رمضان و بارک لنا فی شعبان


جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ رحمتوں ، برکتوں اور بخششوں کی رم جھم پھوار برسنے کو ہے۔ یعنی شھر الخیر والبر ، رمضان المبارک کہ جس کے شب و روز کا ایک ایک لمحہ نہایت قیمتی ہے، کی آمد آمد ہے۔ ایسے میں ہمیں صحیح مسلم میں بیان کردہ آقا علیہ الصلاۃ والسلام کا وہ ارشاد مبارک یاد آ رہا ہے جس کا مفہوم ہے کہ بندوں کے اعمال اللہ عزوجل کی بارگاہ میں ہفتہ میں دو مرتبہ پیش کئے جاتے ہیں، پیر اور جمعرات کے دن۔ تو اللہ عزوجل اپنے مؤمن بندوں کی مغفرت فرما دیتا ہے سوائے اُن دو بندوں کے ، جو آپس میں بغض رکھتے ہوں۔۔۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتا ہے کہ ان دونوں کو چھوڑ دو جب تک کہ یہ آپس میں راضی نہیں ہو جاتے۔۔۔

ایسے میں رمضان المبارک میں کئے گئے قیمتی اعمال اگر ہماری آپس کی رنجشوں ، نفرتوں اور حسد کی بناء پر لٹکے رہیں اور قبولیت کی سند نہ پا سکیں تو اس سے بڑی بد نصیبی کی بات کیا ہوگی۔ کہ آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے ارشاد کے مطابق وہ شخص برباد ہو گیا جس نے رمضان المبارک کا مہینہ پایا لیکن اپنی مغفرت نہ کروا سکا۔۔۔

تو آج ہی اپنے عزیز و اقارب ، پڑوسی ، محلہ دار اور اپنے ساتھ کام کرنے والے دوست احباب یا کوئی ریڑھی دُکان والے کہ جن کے متعلق ہمارے دل کے کسی کونے میں بھی نفرت، حسد یا بغض و کینہ وغیرہ کا شائبہ بھی ہو ، کو معاف کر کے اور ہو سکے تو ان سے رابطہ کر کے رمضان المبارک کی دلی نیک خواہشات کا اظہار فرمائیں اور روٹھے ہوئے رشتہ داروں کو منا کر صحیح معنوں میں رمضان المبارک کی برکتوں اور رحمتوں کے حقدار بن جائیں۔۔۔ وباللہ التوفیق۔۔۔

اللہ عزوجل اس رمضان المبارک کو ہم سب کی بے حساب بخشش کا ذریعہ بنا دے۔۔۔ آمین۔۔۔
 

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

صفحات

Shoaib Saeed Shobi. تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.