ملّا دو پیازہ کے لطیفے
ملّا دو پیازہ جواباً بولے: میاں، میں تو یہ سوچتا ہوں کہ انڈے کے اندر چوزہ گھس کیسے جاتا ہے؟
******
ملّا دو پیازہ کی بیگم نے ایک روز کہا: آج ہماری شادی کو خیر سے دس برس ہوگئے. کیا ہی اچھا ہو کہ ایک بکرے کا صدقہ کر دیا جائے.
ملّا دو پیازہ جواباً بولے: چلو میں تو قصوروار ہوں کہ تم سے شادی کر کے سزا بھگت رہا ہوں لیکن بھلا بے چارے بکرے نے کیا کیا ہے کہ وہ بلاوجہ اپنی جان سے جائے؟
*******
ایک روز لوگوں نے دیکھا کہ ملّا دو پیازہ سڑک پر دوڑے چلے جا رہے ہیں اور ان کے پیچھے پیچھے ایک شخص دوڑ رہا ہے اور کہتا جا رہا ہے: بس ایک اور سن لیجئیے.
ایک شخص نے ملا جی کو روک کر پوچھا: کیا معاملہ ہے ملا جی! وہ شخص آپ کو کیا سنانا چاہتا ہے؟
ملّا دو پیازہ جواباً بولے: ارے بھائی! وہ شاعر ہے اور آخری شعر، آخری شعر کہہ کر اب تک بیس غزلیں سنا چکا ہے.
( ملّا دو پیازہ اور بیربل کے لطیفے سے لیے گئے)