پانچ چوہے (بچوں کی سدا بہار نظم)


صوفی غلام مصطفٰی تبسم کی یہ وہ سدا بہار نظم ہے جو بچپن میں ہم یاد کر کے گایا کرتے تھے۔ آج بھی یہ اتنی ہی مشہورہے جتنی پہلے تھی۔ اس نظم کو کچھ اینی میٹ کرنے کی کوشش کی ہے۔ اُمید ہے  بچوں کے ساتھ ساتھ ان کے بڑوں کو بھی پسند آئے گی اور ان کے بچپن کی یاد تازہ کرے گی۔ اپنی رائے سے آگاہ ضرور کیجئے گا۔ شکریا



نظم کے بول متن کی صورت میں پیش خدمت ہیں۔۔

ﭘﺎﻧﭻ ﭼﻮﮨﮯ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﻧﮑﻠﮯ
ﮐﺮﻧﮯ ﭼﻠﮯ ﺷﮑﺎﺭ
ﺍﯾﮏ ﭼﻮﮨﺎ ﺭﮦ ﮔﯿﺎ ﭘﯿﭽﮭﮯ
ﺑﺎﻗﯽ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﭼﺎﺭ

ﭼﺎﺭ ﭼﻮﮨﮯ ﺟﻮﺵ ﻣﯿﮟ ﺁﮐﺮ
ﻟﮕﮯ ﺑﺠﺎﻧﮯ ﺑﯿﻦ
ﺍﯾﮏ ﭼﻮﮨﮯ ﮐﻮ ﺁﮔﺌﯽ ﮐﮭﺎﻧﺴﯽ
ﺑﺎﻗﯽ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﺗﯿﻦ

ﺗﯿﻦ ﭼﻮﮨﮯ ﮈﺭ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﮯ
ﮔﮭﺮ ﮐﻮ ﺑﮭﺎﮒ ﭼﻠﻮ
ﺍﯾﮏ ﭼﻮﮨﮯ ﻧﮯ ﺑﺎﺕ ﻧﮧ ﻣﺎﻧﯽ
ﺑﺎﻗﯽ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﺩﻭ

ﺩﻭ ﭼﻮﮨﮯ ﭘﮭﺮ ﻣﻞ ﮐﺮ ﺑﯿﭩﮭﮯ
ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮨﯽ ﺗﮭﮯ ﻧﯿﮏ
ﺍﯾﮏ ﭼﻮﮨﮯ ﮐﻮ ﮐﮭﺎ ﮔﺌﯽ ﺑﻠﯽ
ﺑﺎﻗﯽ ﺭﮦ ﮔﯿﺎ ﺍﯾﮏ

ﺍﮎ ﭼﻮﮨﺎ ﺟﻮ ﺭﮦ ﮔﯿﺎ ﺑﺎﻗﯽ
ﮐﺮﻟﯽ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺷﺎﺩﯼ
ﺑﯿﻮﯼ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻣﻠﯽ ﻟﮍﺍﮐﺎ
ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺋﯽ ﺑﺮﺑﺎﺩﯼ

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

پانچ چوہے (بچوں کی سدا بہار نظم) پہ 2 تبصرے ہو چکے ہیں

  1. ﭘﺎﻧﭻ جج ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﻧﮑﻠﮯ
    ﮐﺮﻧﮯ ﭼﻠﮯ ﺷﮑﺎﺭ
    ﺍﯾﮏ جج ﺭﮦ ﮔﯿﺎ ﭘﯿﭽﮭﮯ
    ﺑﺎﻗﯽ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﭼﺎﺭ

    ﭼﺎﺭ جج ﺟﻮﺵ ﻣﯿﮟ ﺁﮐﺮ
    ﻟﮕﮯ ﺑﺠﺎﻧﮯ ﺑﯿﻦ
    ﺍﯾﮏ جج ﮐﻮ ﺁﮔﺌﯽ ﮐﮭﺎﻧﺴﯽ
    ﺑﺎﻗﯽ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﺗﯿﻦ

    ﺗﯿﻦ جج ﮈﺭ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﮯ
    ﮔﮭﺮ ﮐﻮ ﺑﮭﺎﮒ ﭼﻠﻮ
    ﺍﯾﮏ جج ﻧﮯ ﺑﺎﺕ ﻧﮧ ﻣﺎﻧﯽ
    ﺑﺎﻗﯽ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﺩﻭ

    ﺩﻭ جج ﭘﮭﺮ ﻣﻞ ﮐﺮ ﺑﯿﭩﮭﮯ
    ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮨﯽ ﺗﮭﮯ ﻧﯿﮏ
    ﺍﯾﮏ جج ﮐﻮ ﮐﮭﺎ ﮔیا کتا
    ﺑﺎﻗﯽ ﺭﮦ ﮔﯿﺎ ﺍﯾﮏ

    ﺍﮎ جج ﺟﻮ ﺭﮦ ﮔﯿﺎ ﺑﺎﻗﯽ
    ﺑﯿﻮﯼ ﺍﺱ کی بھاگی ،
    ڈی چوک پے ناچی
    ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺋﯽ ﺑﺮﺑﺎﺩﯼ

    جواب دیںحذف کریں
  2. ہمارے بچپن کی خوبصورت یادیں

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


صفحات

Shoaib Saeed Shobi. تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.