استقبال رمضان ، صاف و پاکیزہ قلوب کے ساتھ
اللٰھم بلغنا رمضان و بارک لنا فی شعبان
جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ رحمتوں ، برکتوں اور بخششوں کی رم جھم پھوار برسنے کو ہے۔ یعنی شھر الخیر والبر ، رمضان المبارک کہ جس کے شب و روز کا ایک ایک لمحہ نہایت قیمتی ہے، کی آمد آمد ہے۔ ایسے میں ہمیں صحیح مسلم میں بیان کردہ آقا علیہ الصلاۃ والسلام کا وہ ارشاد مبارک یاد آ رہا ہے جس کا مفہوم ہے کہ بندوں کے اعمال اللہ عزوجل کی بارگاہ میں ہفتہ میں دو مرتبہ پیش کئے جاتے ہیں، پیر اور جمعرات کے دن۔ تو اللہ عزوجل اپنے مؤمن بندوں کی مغفرت فرما دیتا ہے سوائے اُن دو بندوں کے ، جو آپس میں بغض رکھتے ہوں۔۔۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتا ہے کہ ان دونوں کو چھوڑ دو جب تک کہ یہ آپس میں راضی نہیں ہو جاتے۔۔۔
ایسے میں رمضان المبارک میں کئے گئے قیمتی اعمال اگر ہماری آپس کی رنجشوں ، نفرتوں اور حسد کی بناء پر لٹکے رہیں اور قبولیت کی سند نہ پا سکیں تو اس سے بڑی بد نصیبی کی بات کیا ہوگی۔ کہ آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے ارشاد کے مطابق وہ شخص برباد ہو گیا جس نے رمضان المبارک کا مہینہ پایا لیکن اپنی مغفرت نہ کروا سکا۔۔۔
تو آج ہی اپنے عزیز و اقارب ، پڑوسی ، محلہ دار اور اپنے ساتھ کام کرنے والے دوست احباب یا کوئی ریڑھی دُکان والے کہ جن کے متعلق ہمارے دل کے کسی کونے میں بھی نفرت، حسد یا بغض و کینہ وغیرہ کا شائبہ بھی ہو ، کو معاف کر کے اور ہو سکے تو ان سے رابطہ کر کے رمضان المبارک کی دلی نیک خواہشات کا اظہار فرمائیں اور روٹھے ہوئے رشتہ داروں کو منا کر صحیح معنوں میں رمضان المبارک کی برکتوں اور رحمتوں کے حقدار بن جائیں۔۔۔ وباللہ التوفیق۔۔۔
اللہ عزوجل اس رمضان المبارک کو ہم سب کی بے حساب بخشش کا ذریعہ بنا دے۔۔۔ آمین۔۔۔
جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ رحمتوں ، برکتوں اور بخششوں کی رم جھم پھوار برسنے کو ہے۔ یعنی شھر الخیر والبر ، رمضان المبارک کہ جس کے شب و روز کا ایک ایک لمحہ نہایت قیمتی ہے، کی آمد آمد ہے۔ ایسے میں ہمیں صحیح مسلم میں بیان کردہ آقا علیہ الصلاۃ والسلام کا وہ ارشاد مبارک یاد آ رہا ہے جس کا مفہوم ہے کہ بندوں کے اعمال اللہ عزوجل کی بارگاہ میں ہفتہ میں دو مرتبہ پیش کئے جاتے ہیں، پیر اور جمعرات کے دن۔ تو اللہ عزوجل اپنے مؤمن بندوں کی مغفرت فرما دیتا ہے سوائے اُن دو بندوں کے ، جو آپس میں بغض رکھتے ہوں۔۔۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتا ہے کہ ان دونوں کو چھوڑ دو جب تک کہ یہ آپس میں راضی نہیں ہو جاتے۔۔۔
ایسے میں رمضان المبارک میں کئے گئے قیمتی اعمال اگر ہماری آپس کی رنجشوں ، نفرتوں اور حسد کی بناء پر لٹکے رہیں اور قبولیت کی سند نہ پا سکیں تو اس سے بڑی بد نصیبی کی بات کیا ہوگی۔ کہ آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے ارشاد کے مطابق وہ شخص برباد ہو گیا جس نے رمضان المبارک کا مہینہ پایا لیکن اپنی مغفرت نہ کروا سکا۔۔۔
تو آج ہی اپنے عزیز و اقارب ، پڑوسی ، محلہ دار اور اپنے ساتھ کام کرنے والے دوست احباب یا کوئی ریڑھی دُکان والے کہ جن کے متعلق ہمارے دل کے کسی کونے میں بھی نفرت، حسد یا بغض و کینہ وغیرہ کا شائبہ بھی ہو ، کو معاف کر کے اور ہو سکے تو ان سے رابطہ کر کے رمضان المبارک کی دلی نیک خواہشات کا اظہار فرمائیں اور روٹھے ہوئے رشتہ داروں کو منا کر صحیح معنوں میں رمضان المبارک کی برکتوں اور رحمتوں کے حقدار بن جائیں۔۔۔ وباللہ التوفیق۔۔۔
اللہ عزوجل اس رمضان المبارک کو ہم سب کی بے حساب بخشش کا ذریعہ بنا دے۔۔۔ آمین۔۔۔
اللٰھم بلغنا رمضان و بارک لنا فی شعبان ۔ آمین
جواب دیںحذف کریں