2015

بلاگ اسپاٹ کا URL لنک تبدیل کرنا

بلاگ اسپاٹ پر جب کوئی بلاگ پوسٹ لکھی جاتی ہے تو بلاگ اسپاٹ خود کار طریقے سے ایک لنک یا یو آر ایل جنریٹ کرتا ہے جسے وہ بلاگ پوسٹ کے ٹائٹل سے اخذ کرتا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ انگریزی بلاگ کے ٹائٹل سےتو درست لنک جنریٹ کر لیتا ہے مگر اردو بلاگز کے ٹائٹل  چونکہ اردو میں ہوتے ہیں اس لیے وہ انھیں نظر انداز کرتے ہوئے بلاگ پوسٹ 1 ، بلاگ پوسٹ 2 جیسا نام تخلیق کر لیتا ہے۔ جیسا کہ ذیل کی اسکرین شاٹ سے ظاہر ہے۔



میرا مشاہدہ ہے کہ 90 فیصد اردو بلاگز کے بلاگرز شاید اس بات سے ہی بے خبر ہیں کہ اس مسئلے کا حل بھی ہے۔ جب آپ بلاگ پوسٹ لکھتے ہیں تو دائیں طرف موجود پوسٹ سیٹنگز میں پرمالنک کے ذیل میں یہ سہولت موجود ہے کہ آپ اپنی مرضی سے بھی ایک کسٹم یو آر ایل اپنی بلاگ پوسٹ کے لیے بنا سکتے ہیں۔ تاہم اسے آپ اردو رسم الخط میں نہیں بنا سکتے۔ اگر آپ اردو میں لکھیں گے تو کچھ اس طرح کی ایرر سامنے آئے گی۔ اسکرین شاٹ دیکھئے۔



تاہم رومن اردو میں اگر آپ اپنے بلاگ پوسٹ کا ٹائل اسپیس دیے بغیر تصویر کے مطابق لکھیں تو اپنی بلاگ اسپاٹ پوسٹ کا یو آر ایل لنک تبدیل کر سکتے ہیں۔ اسکرین شاٹ دیکھئے۔



اِس چھوٹی سی ٹپ کے ذریعے آپ کی بلاگ پوسٹ زیادہ بامعنی اور مناسب دکھائی دے گی۔ اُمید ہے بلاگ اسپاٹ پر موجود اردو بلاگرز اس سہولت سے فائدہ اٹھائیں گے کیونکہ زیادہ تر اردو بلاگرز کی پوسٹس اس خوبی سے محروم دکھائی دیتی ہیں۔

کراچی والےاور بلدیاتی انتخابات

کراچی والو نے کبھی نہیں کہا کہ لاہوریو! تم لوگ کیوں نون لیگ کو ووٹ دیتے ہو؟ یہ کرپٹ جماعت ہے۔ تین چار بار باریاں لے چکی ہے۔ سندھ کے باسیو! پی پی پی کو ووٹ کیوں دیتے ہو؟ زرداری کی ڈاکو گیری تو آفاقی سچائی ہے۔ پشاور والو! عمران خان کو کیوں سپورٹ کرتے ہو؟ اے این پی کو کیوں ووٹ دیتے ہو؟ اپنی ذات ، برادری اور ہم زبان لوگوکوکیوں ووٹ دیتے ہو؟ وغیرہ وغیرہ 


مگر نہ جانے کیوں؟ صرف کراچی والوں کی رائے کا احترام نہیں کیا جاتااور کراچی والوں کو "بتایا" جاتا ہے کہ آپ کی برین واشنگ کی جا رہی ہے۔ آپ لوگ ایم کیو ایم سے ڈرتے ہو؟ پڑھے لکھے جاہل ہو! ملک دشمن ہو۔ ملک میں لسانیت کو فروغ دے رہے ہو۔ پورے ملک میں دودھ کی نہریں بہہ رہی ہیں اور تم لوگ اٹھارہوں صدی میں جی رہے ہو۔ ایم کیو ایم ملک دشمن جماعت ہے ۔را کی ایجنٹ ہے۔ صرف ان کا مسلح ونگ ہے۔ صرف یہ کراچی تو کیا پورے پاکستان میں دہشت گردی کی ذمہ دار ہے۔ اور صرف ہماری جماعت محب وطن ہے۔ صرف ہماری جماعت فرشتوں کی جماعت ہے۔ صرف ہم پاک فوج سے محبت کرتے ہیں۔ صرف ہم ملک کے وفادار ہیں۔ تم لوگ تو باہر سے آئے ہو اس لیے ملک کا بھلا نہیں سوچتے۔ تم لوگ ہو ہی جوتے کھانے کے لائق۔ اب موبائل چھنوانا،گولیاں کھانا اور لاشیں اٹھانا تو واویلا مت کرنا کیونکہ تم نے ہماری خواہشات کا احترام نہیں کیا۔ ہماری جماعت کو ووٹ نہیں ڈالا۔ کاش تم لوگ کراچی سے باہر آ کر دیکھو! ن لیگ نے لاہور کو پیرس عمران خان نے پشاور کو استنبول بنا دیا ہے اور کراچی تم لوگوں کی غلط ووٹنگ کی وجہ سے تورابورا بن چکا ہے اور کچھ ہی دنوں میں شام بننے والا ہے کیونکہ تم لوگوں نے ایم کیو ایم کو ووٹ دیا ہے۔ اللہ کرے تم لوگ حشر کے دن وہیں جاؤ جہاں الطاف بھائی جائیں گے۔ ہم تو نواز شریف، زرداری ، رانا ثناءاللہ اور عمران خان کے ساتھ جنت میں چلے جائیں گے پھر ہم سے مت کہنا کہ یار ہمیں بھی آسان اقساط میں کوئی ساٹھ گز کا پلاٹ جنت میں دلوا دو۔

 پاکستان میں لسانی سیاست کی جڑیں بہت گہری ہیں. فوج بھی اس کو نہیں ختم کر سکتی۔ یہ سب رزلٹ نیچرل ہیں۔ کراچی ایم کیو ایم کا ,خیبر پختونخوا پی ٹی آئی کا ,اندرون سندھ پی پی کا ,بلوچستان ڈاکٹر مالک کا ,پنجاب نون لیگ کا۔ جب تک پورے پاکستان میں صوبائیت اور لسانی سیاست ہوتی رہے گی کراچی بھی پاکستان کا حصہ ہونے کی وجہ سے لسانی سیاست کا شکار رہے گا۔ جس دن پنجابی ایم کیو ایم کو، پٹھان پی پی پی کو ، سندھی نون لیگ کو ووٹ ڈالیں گے اس وقت اصل تبدیلی آئے گی۔
پورے پاکستان میں لوگ ذات، برادری اور قومیت کی بنیاد پر ووٹ کاسٹ کر رہے ہیں پھر آپ کراچی والوں سے انہونی کی کیوں توقع کر رہے ہیں؟

اپنی "نمائندگی" چھن جانے کا خوف، اپنے ساتھ متعصبانہ سلوک ہوتا دیکھ کر اردو اسپیکنگ لوگ بھی متعصبانہ سوچ رکھنے پر مجبور ہیں. کسی پارٹی نے انھیں اوون نہیں کیا الٹے طعنے ہی دیے ہیں. بھاگتے چور کی لنگوٹی ہی سہی. اسی لیے ایم کیو ایم جیسی بھی ہے لوگ اسے " اپنا" سمجھ کر اسے ووٹ دیتے ہیں۔ 

یہی چلن اور سوچ پورے پاکستان میں رائج ہے ہر کوئی اپنی اپنی قوم کو سپورٹ کرتا ھے. یہ تلخ حقیقت ہے۔ جب کراچی والے محسوس کریں گے کہ باقی ملک میں بھی لوگ عصبیت اور قومیت سے باہر آ کر سوچ رہے ہیں تو ایم کیو ایم کا بھی زوال شروع ہو جائے یا شاید وہ اپنی موت آپ مر جائے۔ مگر جب تک ایسا نہیں ہوتا کراچی والوں سے انہونی کی توقع رکھنا دیوانے کا خواب ہے۔

مسجد میں داخل ہونے کے آداب (اینی میشن)

ایک مختصر متحرک کہانی جس میں مسجد میں داخل ہونے کے آداب کے موضوع کو اُجاگر کیا گیا ہے۔ 





Facebook:
A short animation that portrays the etiquette of visiting and entering the masjid (mosque). The Muslim should enter the Masjid with his right foot first, and then say what was reported by Imam Muslim. #ShortAnimation #LearnIslam
Posted by Shobi TV on Monday, 30 November 2015


Dailymotion:





YouTube:



پیاسا کوا (اردو کہانی)

ایک پیاسے کوے کی سبق آموز کہانی جس نے پیش آنے والی ایک مشکل کو اپنی عقل مندی سے آسانی میں بدل دیا۔ اس کہانی کا سبق بھی یہی ہے کہ خدا اسی کی مدد کرتا ہے جو خود اپنی مدد آپ کرتا ہے۔ 

فیس بک، ڈیلی موشن یا یوٹیوب پر مکمل ایچ ڈی فارمیٹ میں ملاحظہ فرمائیں۔ 

فیس بک
Piyasa Kawwa (Urdu Story)
A classic moral story of a thirsty crow who solves an important problem to find a way to overcome his thirst. "Allah helps those who help themselves" is the moral of the story. بچوں کے لیے ایک سبق آموز کہانی #اردو #کہانی #Urdu #Story #ISupportUrdu Shobi TV | Like & Share for more Videos!
Posted by Shobi TV on Monday, 9 November 2015

ڈیلی موشن




یوٹیوب

 

مزید ایسی ویڈیوز کے لیے شوبی ٹی وی ویب سائٹ ملاحظہ فرمائیں!

نیک دل پری (اردو کہانی)

بچوں کے لیے ایک غریب موچی کی سبق آموز کہانی جس کے حالات ایک نیک دل پری کی مدد سے بہتر ہو جاتے ہیں۔ 

فیس بک، ڈیلی موشن یا یوٹیوب پر مکمل ایچ ڈی فارمیٹ میں ملاحظہ فرمائیں۔ 

فیس بک
Naik Dil Pari (Urdu Story) - نیک دل پری
A moral story of a poor cobbler or a shoemaker who receives much-needed help from a very kind-hearted fairy. بچوں کے لیے ایک سبق آموز کہانی #اردو #کہانی #Urdu #Story #ISupportUrdu Shobi TV | Like & Share for more videos!
Posted by Shobi TV on Wednesday, 4 November 2015

ڈیلی موشن




یوٹیوب


شیئر فرما کر ثوابِ دارین حاصل کریں۔ شکریہ

نماز میں خشوع و خضوع (ایک چھوٹی سی اینی میشن)

نماز میں خشوع و خضوع سے مراد وہ کیفیت ہے کہ دل خوف اور شوقِ الٰہی میں تڑپ رہا ہو اور اس میں اللہ کے سوا کچھ باقی نہ رہے، اَعضاء و جوارِح پرسکون ہوں، پوری نماز میں جسم کعبہ کی طرف اور دل ربِ کعبہ کی طرف متوجہ ہو۔ خشوع و خضوع ہی نماز کا اصل جوہر ہے جسے حاصل کرنے کی ہمیں ہر ممکن کوشش کرنی چاہیئے۔

اس چھوٹی سی کارٹون اینی میشن میں اس پیغام کو اُجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اُمید ہے کہ یہ کاوش پسند آئے گی۔





Facebook (Full HD):
Humility in Salat (A Short Animation) - نماز میں خشوع و خضوع
In Salat (Prayer) one is required to show 'Khushu' (to bow down or to express humbleness) both of the heart and of the body, and this is the essence of the Prayer. Whenever one prays one ought to pray in a dignified manner. This video portrays the above message in a short animation. #Islam #Namaz #UrduAnimation Shobi TV | Like & Share for more such videos!
Posted by Shobi TV on Monday, 2 November 2015

Dailymotion (Full HD):




YouTube (Full HD): 

اردو ای قاعدہ 2.0 مفت ڈاؤن لوڈ کریں

اردو ای- قاعدہ ابتدائی اسکول کے بچوں کے لئے ایک انٹریکٹو، تفریح سے بھرپور اور تعلیمی سافٹ ویئر ہے اور بچوں کو اردو حروف سکھانے اوراردو زبان سے روشناس کرانے کا بہترین ذریعہ ہے۔یہ ایک دلچسپ، متحرک، ملٹی میڈیا ٹیوٹوریل پروگرام ہے۔ اردو ای- قاعدہ خاص طور پر نرسری یا پریپ کلاسز کے بچوں کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس میں سیکھنے کے ساتھ ساتھ دلچسپی کا اتنا سامان موجود ہے کہ بچوں کے ساتھ ساتھ بڑے بھی اس سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
ونڈوز 7 میں اردو - ای قاعدہ2.0 کا انٹرفیس
اردو کے ہر حرف کو نہایت دوستانہ آواز میں متحرک اشیا ء، دلچسپ صوتی اثرات اور بہترین پس منظر موسیقی کے ساتھ سمجھایا گیا ہے۔یہ پروگرام مشکل کمانڈز سے پاک اور استعمال میں نہایت آسان ہے اور بچوں کے مزاج اور نفسیات کے مطابق تیار کیا گیا ہے۔ جیسے ہی کسی اردو حرف پر کلک کیا جاتا ہے تو اس حرف سے بننے والی شے حرکت کرتی ہے ،جس سے بچوں میں بھی دلچسپی پیدا ہوتی ہے۔ اردو ای- قاعدہ بچوں کو اردو حروف تہجی سکھانے کا ایک دلچسپ اور موثر ذریعہ ہے، جسے بچوں کے ساتھ ساتھ بڑے بھی انجوائے کر سکتے ہیں۔

اسباق

 اردو ای- قاعدہ 2.0 میں آٹھ (۸)متحرک ملٹی میڈیا اسباق شامل ہیں۔پروگرام کے پرکشش مین مینو میں ان آٹھ (۸) متحرک اسباق کے روابط موجود ہیں، جن پر کلک کر کے مطلوبہ سبق پڑھا جا سکتا ہے۔
اسباق کی ترتیب

اسباق کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔

٭…حروف اور الفاظ

٭… بولتے حروف




٭… حروف کی بناوٹ




٭… چھوٹے بڑے حروف




٭… ‘‘ھ’’ کے حروف





٭… حرکات





٭…الفاظ اور جملے





٭…اردو گنتی



 مشقیں

اردو ای- قاعدہ میں صرف اسباق ہی موجود نہیں ہیں، بلکہ اس میں بچوں کے لئے کھیل کودکا سامان بھی موجود ہے۔ آٹھ (۸) دلچسپ گیمز یا مشقیں بھی اس برقی اردو قاعدہ میں موجود ہیں، جن سے بچے کھیل کے ساتھ ساتھ سیکھتے بھی ہیں۔ ان گیمز کو بنانے کا مقصد بچوں کو اردو حروف کی بناوٹ اور ان کی آواز کی پہچان کرانا ہے۔
مشقوں کی ترتیب


یہ آٹھ (۸)گیمز یا مشقیں مندرجہ ذیل ہیں۔

٭…لکھنا سیکھیں




٭…رنگ بھریے




٭…حروف پہچانیے




٭…ذہانت آزمائیے




٭…حروف ملوائیے




٭…حروف ڈھونڈیں




٭…سوال جواب




٭…الفاظ ڈھونڈیں


اردو ای- قاعدہ 2.0  بچوں کے لیے یقیناَ َ ایک  انمول تحفہ ہے، جس کے ذریعے وہ  کسی ٹیوشن یا استاد کے بغیر با آسانی اردو حروف تہجی سیکھ سکتے ہیں۔

Urdu E-Qaida 2.0 Demo Video







یہ سافٹ ویئر مفادِ عامہ اور فروغِ اُردو کے لیے مفت پیش کیا جا رہا ہے۔ اس سافٹ ویئر کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنی آراء سے ضرور آگاہ کریں تاکہ اُن کی روشنی میں اس سافٹ ویئر کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔ شکریہ

براہِ کرم مجھے اور میرے والدین کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیے!۔۔۔۔جزاک اللہ خیر۔۔۔!۔

دعاؤں کا طالب: شعیب سعید شوبی

اردو ای قاعدہ2.0  ڈاؤن لوڈ کریں۔۔۔

Size: 28.13 MB
نوٹ: اگر کوئی ایک لنک کام نہ کرے تو براہِ کرم کسی دوسرے لنک سے ڈاؤن لوڈ کر لیجئے۔





عاشورہ: مذہبی رسومات یا ڈھول تماشے

الحمداللہ 16 سال بعد دھوم دھڑکے (شیعوں کے تیز آواز میں نوحے مرثیے ) اور سنیوں کی پکنک حلیم پارٹیوں سے دور آرام دہ اور پر سکون عاشورہ کے دن گزارنے نصیب ہو رہے ہیں. ہم نے پاکستان میں محرم الحرام کے مذہبی ایونٹ کو پکنک کی طرح منانا شروع کر دیا ھے جس میں نماز روزہ جیسے اہم فرائض کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے حلیم کھانے، شربت پینے اور شام غریباں سننے کو مذہب سمجھ رکھا ہے.

حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ تو شہادت پا کر تاریخ میں امر ہو گئے اور ہم ہیں کہ فضول فروعات میں اُلجھے ہوئے ہیں. دین کی اصل غرض و غایت کا ہمیں ککھ نہیں پتا اور چلے ہیں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو فالو کرنے. ہم صرف فیس بک پیج اور ٹویٹر ہی فالو کر سکتے ہیں اتنی عظیم شخصیات کی سیرت و کردار کو فالو کرنا ہمارے بس کی بات نہیں۔۔۔۔۔۔ ہاں ڈھول تماشے کرنے میں ہم سا کوئی ثانی نہیں ہوگا۔ 

جگنو (متحرک اُردو نظم)

کسی کو وہ گرم موسم کی راتیں یاد ہیں جب کھیت ، کھلیانوں اور باغات میں رات کے اندھیرے کو جگنو اپنی روشنی سےدور ،کیا کرتے تھے؟ جگنو وہ خوبصورت، پر اسرار اور جادوئی کیڑا ہے جسے تلاش کرنے اور پکڑنے کی بچپن میں کوششیں کی جاتی تھیں۔ یہ قدرت کی وہ انوکھی تخلیق ہے جو قدرتی طور پر اپنی روشنی خود پیدا کرتی ہے۔

 بدقسمتی سے یہ جگنو پوری دنیا میں آہستہ آہستہ ناپید ہوتے جا رہے ہیں۔ یہ متحرک اُردو نظم ان خوبصورت حشرات الارض کو یاد رکھنے اور ان کی حفاظت کرنے کے پیغام کو عام کرنے کی ایک چھوٹی سی کوشش ہے۔ اُمید ہے پسند آئے گی۔

Facebook:
Jugnu (Firefly) - (Urdu Poem for Kids) - جگنو
Remember watching fireflies light up your yard on hot summer nights? Fireflies are beautiful, mysterious, and magical—and for many of us, catching and spotting them is an important part of summer. Fireflies is the animal that naturally generates its own light. Unfortunately, fireflies are disappearing all over the world. This Urdu Poem is a little initiative to remember & help protect this mysterious & magical insect. #Jugnu #Firefly #Fireflies #UrduPoem #جگنو Shobi TV features Cartoon Animations, Stories, Rhymes & Poems mainly in Urdu Language. Please Like & Share!
Posted by Shobi TV on Thursday, 15 October 2015



Dailymotion:





YouTube:






نظم کا متن

گھاس میں چمکے جو تارا سا
اور پکڑیں تو ہاتھ نہ آئے

اگلے پل میں انگارا سا
جلتا بجھتا اُڑ جائے

اب پودوں کی شاخ پہ بیٹھے
اور پیاری سی آگ جلائے

تاریکی کو چمکا دے
لیکن فوراََ ہی بجھ جائے

یہ جگنو  ، یہ جان ننھی سی
کس کے لیے یوں باغ میں آئے

کس سےکھیلے آنکھ مچولی 
کس کو بلا کر خود چھپ جائے
  

اتفاق میں برکت ہے (اردو کہانی)

بچوں کے لیے ایک بوڑھے کسان کی سبق آموز آڈیو ویڈیو کلاسیکل کہانی جس نے اپنے تین بیٹوں کی نااتفاقی کو دور کرنے کے لیے ایک انوکھی ترکیب آزمائی اور کامیاب رہا۔ 

اگرچہ زیادہ پزیرائی کی امید نہیں بہرحال ہم سے جتنا ہو سکے گا ہم انٹرنیٹ پر بچوں کے لیے اردو میں زیادہ سے زیادہ مواد تیار کرکے اپنے حصہ کی روشنی جلاتے رہیں گے۔ انشاءاللہ!


ڈیلی موشن:




یوٹیوب:




عاجزانہ گزارش: کم سے کم شیئر ہی کر دیا کریں!

تنقید برائے تنقید

مجھے لگتا ہے ہم میں ہر کوئی ایک مخصوص گروہ یا دائرے کے اندر رہنا پسند کرتا ہے اور اس سے باہر نکلنا اپنی انا کے خلاف سمجھتا ہے۔ ہر گروہ کی اول تو یہ دعا یا خواہش رہتی ہے کہ کوئی ایسا واقعہ اس کے مخالف گروہ کے خلاف رونما ہو جائے جس سے فائدہ اٹھا کر وہ خوشی سے بغلیں بجائے اور بے جا تنقید کا ننگا ناچ شروع کر دے۔ اس کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ اپنے مخالف گروہ کو اس واقعہ کی آڑ میں پوری طرح زچ کر دے۔ بعض لوگ اپنی اس کوشش میں اپنی نفسانی خواہشات سے مجبور ہو کر مخالف فرد کی ذاتیات پر اُتر آتے ہیں اور اس کی ماں بہن ایک کر دیتے ہیں۔

کچھ دن بعد واقعہ پرانا ہو جاتا ہے۔ اس دوران مخالف گروہ انتقام کی آگ میں سلگتا رہتا ہے اور اب مخالف گروہ بڑی بے چینی سے ایسے واقعہ کا انتظار کرنے لگتا ہے جس سے فائدہ اٹھا کر وہ اپنی انا کے کرچی کرچی ہونے کا بدلہ لے سکے اور وہی سلسلہ دوبارہ شروع ہو جاتا ہے جو اوپر بیان کیا گیا۔

لاجک، اخلاقیات اور دانشوری کا اس تنقید میں کوئی دخل نہیں ہوتا۔ اب ہمیں ماننا پڑے گا کہ تنقید برائے تنقید کا یہ کھیل ہم سب اپنی انا اور نفسانی خواہشات اور اپنے اپنے گروہوں کی بقا کے لیے کھیلتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر تنقید برائے تنقید کے رجحان کے پیشِ نظر لکھا گیا۔

کچھوا اور خرگوش (بچوں کی کہانی)

بچوں کے لیے ایک مغرور خرگوش کی کلاسیکی کہانی جو ایک سست رفتار خرگوش کا مزاق اڑایا کرتا تھا۔ انٹرنیٹ پر اردو زبان میں بچوں کی آڈیو ویڈیو کہانیوں کی کمی کو محسوس کرتے ہوئے ناچیز کی ایک چھوٹی سی کاوش۔ میرا خیال ہے کہ اردو زبان میں ایسی چیزوں کا بہت زیادہ اضافہ ہونا وقت کی اشد ضرورت ہے۔ شیئر فرما کر ثواب ِ دارین حاصل کیجئے۔ :P


ڈیلی موشن




یوٹیوب


>



یوم دفاع پاکستان (اینی میشن)

یوم دفاع پاکستان کے حوالے سے کل ایک چھوٹی سی اینی میشن (متحرک فلم) بنانے کی کوشش کی تھی جو کل بلاگ پر پیش نہیں کر سکا۔ آج اسے اپنے بلاگ پر پوسٹ کر رہا ہوں۔ اُمید ہے پسند آئے گی۔ 

پس منظر کی موسیقی: ایئر وولف تھیم ایکسٹینڈڈ

ڈیلی موشن:




یوٹیوب:


آپ کی آراء کا انتظار رہے گا!۔۔۔۔شکریہ

مچھلی کا بچہ (بچوں کی متحرک نظم)

کافی دنوں بعد بچوں کے لیے ایک چھوٹی سی دلچسپ اور آسانی سے یاد ہو جانے والی متحرک نظم حاضر خدمت ہے۔ اس نظم کا متن بھی ساتھ پیش ہے۔ اُمید ہے پسند آئے گی۔ براہ کرم اگر اپنی رائے دینے کا وقت نہ ملے تو کم از کم اس نظم کو سماجی ویب سائٹس پر ضرور شیئر کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ بچوں تک پہنچ سکے۔ شکریہ۔


نظم کا متن
 مچھلی کا بچہ

انڈے سے نکلا

پانی میں پھسلا

ابو نے پکڑا

امی نے کاٹا

باجی نے پکایا

سب نے کھایا

بڑا مزا آیا

ڈیلی موشن
 


یو ٹیوب



بچوں کی ایسی مزید نظموں کے لیے میری ویب سائٹ ملاحظہ کریں۔
 

شوہر برائے فروخت

بازار میں ایک نئی دکان کھلی ،جہاں شوہر فروخت کیے جاتے تھے۔ اس دکان کے کھلتے ہی لڑکیوں اور عورتوں کا اژدہام بازار کی طرف چل پڑا ۔ سبھی  خواتین دکان میں داخل ہونے کے لیے بے چین تھیں۔ دکان کے داخلہ پر ایک بورڈ رکھا تھا جس پر لکھا تھا ۔

"اس دکان میں کوئی بھی عورت یا لڑکی صرف ایک وقت ہی داخل ہو سکتی ہے "

پھر نیچے ہدایات دی گئی تھیں ۔۔

 اس دکان کی چھ منزلیں ہیں۔ ہر منزل پر اس منزل کے شوہروں کے بارے میں لکھا ہو گا۔ جیسے جیسے منزل بڑھتی جائے گی ،شوہر کے اوصاف میں اضافہ ہوتا جائے گا ۔خریدار لڑکی یا عورت کسی بھی منزل سے شوہر کا انتخاب کر سکتی ہے اور اگر اس منزل پر کوئی پسند نہ آئے تو اوپر کی منزل کو جا سکتی ہے ۔مگر ایک بار اوپر جانےکے بعد پھر سے نیچے نہیں آ سکتی سوائے باہر نکل جانے کے۔

ایک خوبصورت لڑکی کو  دکان میں داخل ہونے کا موقع ملا۔ پہلی منزل کے دروازے پر لکھا تھا ۔
"اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں اور الله والے ہیں"

لڑکی آگے بڑھ گئی۔دوسری منزل کے دروازہ پر لکھا تھا۔
"اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں ‘ الله والے ہیں اور بچوں کو پسند کرتے ہیں"

لڑکی پھر آگے بڑھ گئی۔تیسری منزل کے دروازہ پر لکھا تھا ۔
" اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں ‘ الله والے ہیں بچوں کو پسند کرتے ہیں اور خوبصورت بھی ہیں"
یہ پڑھ کر لڑکی کچھ دیر کے لئے رک گئی ‘ مگر پھریہ سوچ کر کہ چلو ایک منزل اور اوپر جا کر دیکھتے ہیں۔

وہ اوپر چلی گئی۔چوتھی منزل کے دروازہ پر لکھا تھا
” اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں ‘ الله والے ہیں بچوں کو پسند کرتے ہیں ‘ خوبصورت ہیں اور گھر کےکاموں میں مدد بھی کرتے ہیں “

یہ پڑھ کر اس کو غش سا آنے لگا ‘ کیا ایسے بھی مردہیں دنیا میں ؟ وہ سوچنے لگی کہ شوہرخرید لے اور گھر چلی جائے ، مگر اس کا دل نہ مانا اور وہ ایک منزل اوراوپر چل دی۔ وہاں دروازہ پر لکھا تھا ۔

" اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں ‘ الله والے ہیں بچوں کو پسند کرتے ہیں ‘ بیحد خوبصورت ہیں ‘ گھر کےکاموں میں مدد کرتے ہیں اور رومانٹک بھی ہیں "

اب اس عورت کے اوسان جواب دینے لگے – وہ سوچنے لگی کہ ایسے مرد سے بہتر بھلا اور کیا ہو سکتاہے مگر اس کا دل پھر بھی نہ مانا اور وہ آخری منزل پر چلی آئی۔ یہاں بورڈ پر لکھا تھا.

" آپ اس منزل پر آنے والی 3338 ویں خاتوں ہیں – اس منزل پر کوئی بھی شوہر نہیں ہے – یہ منزل صرف اس لئے بنائی گئی ہے تا کہ اس بات کا ثبوت دیا جا سکے کہ عورت کو مطمئن کرنا نا ممکن ہے"

ہمارے سٹور پر آنے کا شکریہ! ۔۔۔۔۔ یہ سیڑھیاں باہر کی طرف جاتی ہیں۔


(وٹس ایپ پر موصول ہوا)

جازا سے کارٹون بنانا سیکھیں

ایڈوبی فلیش پر آج کل مجھےکارٹون اینی میشن سیکھنے کا بہت شوق ہے اور میں زیادہ سے زیادہ کارٹون اینیمیشن سیکھنے کی کوشش کرتا رہتا ہوں۔

اسی کوشش کے دوران یوٹیوب پر ایک چینل دریافت کیا ہے جس کا نام ہے۔۔۔۔
یہ ایک آسٹریلین نوجوان کا یوٹیوب چینل ہے جس میں وہ ویڈیو ٹیوٹوریلز کی مدد سے فلیش میں کارٹون بنانا سکھاتے ہیں۔ میں نے بہت سے ٹیوٹوریلز دیکھے ہیں مگر کارٹون اسمارٹ کے بعد اس نوجوان کے ٹیوٹوریلز سے بے حد متاثر ہوا ہوں۔ مجھ سے کئی لوگ کارٹون بنانا سکھانے کا کہتے ہیں حالانکہ میں ایک پروفیشنل اینیمیٹر نہیں ہوں اور خود کو اس کا اہل نہیں سمجھتا۔  ایک پروفیشنل اینی میٹر ہی بہتر طور پر آپ کو کارٹون اینی میشن سکھا سکتا ہے۔

اس یوٹیوب چینل کو آپ سبسکرائب کر کے بہترین اور پروفیشنل لیول پر کارٹون بنانا سیکھ سکتے ہیں۔
 
میرے  بلاگ کے بور ٹیوٹوریلز سے آپ اتنا نہیں سیکھ سکتے جتنا ان ویڈیو ٹیوٹوریلز سے سیکھ سکتے ہیں۔ صرف سیکھنے کا شوق  اور وقت نکالنا ہوگا۔ آزمائش شرط ہے۔۔۔۔!۔ 

ڈاکٹر عبدالکلام بمقابلہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان

محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان
سابق بھارتی صدر ڈاکٹر عبدالکلام کی وفات پر بھارتی قوم افسوس و صدمے سے دوچار ہے اور ہر کوئی انھیں اچھے الفاظ میں یاد کر رہا ہے.

آج بھارتیوں کی اپنے سابق صدر سے والہانہ محبت دیکھ کر مجھے ہمارے قابل فخر ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان بہت یاد آئے. ہم نے ان کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ بلی کا بکرا بنا کر اور ان کی بے عزتی کر کے انھیں سائڈ لائن کر دیا گیا. ان جیسی غیر متنازعہ اور ہر دل عزیز شخصیت کو صدر پاکستان بنانے کے بجائے آصف زرداری جیسے شخص کو ملک کا سب سے بڑا عہدہ دے دیا گیا.

جو قوم اپنے محسنوں کو فراموش کر دیتی ہے ان کا وہی حشر ہوتا ہے جو آج ہمارا ہے. بھارت اسی لیے ہم سے آگے ہے کیونکہ بھارتی قوم اپنے محسنوں کو ان کی زندگی ہی میں عزت اور اکرام سے نوازتی ہے اور ہم اپنے محسنوں کو مرنے کے بعد یاد کرتے ہیں.

عالمِ برزخ میں فیس بکیوں کا حال

استغفراللہ!۔۔۔۔عالمِ برزخ میں فیس بکیوں کا حال کچھ یوں ہوگا!۔۔۔۔۔مزید کچھ کہنے کی حاجت نہیں!۔۔۔


رائٹ برادران سے رجب علی بیگ سرور تک

ﺻﺎﺣﺒﻮ ! ﺍﻭﺭﻭﮞ ﮐﯽ ﮐﯿﺎ ﮐﮩﯿﮟ۔ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺳﺎﺭﯼ ﻋﻤﺮ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﮨﯽ ﮐﯽ۔ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﭘﺮ ﻭﺍﮦ ﻭﺍﮦ ﺍﻭﺭ ﻣﮑﺮﺭ ﺍﺭﺷﺎﺩ ﻣﯿﮟ ﻋﻤﺮ ﮔﺰﺍﺭ ﺩﯼ۔ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﮨﯽ ﺳﻮﺩﺍؔ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮؔ ﮐﮯ ﮐﻼﻡ ﺳﮯ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮﺋﯽ۔ ﭼﮭﭩﯽ ﺟﻤﺎﻋﺖ ﮐﮯ ﺍﺭﺩﻭ ﮐﻮﺭﺱ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺮؔ ﺗﮭﮯ، ﺧﻮﺍﺟﮧ ﻣﯿﺮ ﺩﺭﺩؔ ﺗﮭﮯ، ﺁﺗﺶؔ ﺗﮭﮯ ، ﺳﻮﺯﻭﮔﺪﺍﺯ ﺗﮭﺎ۔ ﻭﮦ ﺗﻮ ﺧﺪﺍﺑﮭﻼ ﮐﺮﮮ ﻣﺎﺳﭩﺮ ﮔﻮﺭﺩﯾﺎﻝ ﺳﻨﮕﮫ ﺗﮭﻮﮌٰﯼ ﺳﺎﺋﯿﻨﺲ ﺑﮭﯽ ﭘﮍﮬﺎﺩﯾﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﺟﺲ ﺳﮯ ﮐﭽﮫ ﺗﺼﻮﺭ ﺍﯾﺼﺎﻝ ﺣﺮﺍﺭﺕ ﺍﻭﺭ ﻗﻮﺕﺍﻧﺎﺑﯿﺐ ﺷﻌﺮﯼ ﺍﻭﺭ ﺣﯿﺎﺗﯿﻦ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﮐﺎ ﺍﺏ ﺗﮏ ﻋﻠﻢ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻓﺎﺭﻥ ﮨﺎﺋﯿﭧ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﻣﮑﺘﺐ ﻣﯿﮟ ﭘﮍﮬﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﺗﻮ ﺟﮭﻮﻡ ﺟﮭﻮﻡ ﮐﺮ ﭘﮍﮬﻨﺎ، ﺷﺎﻡ ﮐﻮ ﺭﻭﭨﯿﺎﮞ ﻣﺎﻧﮓ ﮐﺮ ﻻﻧﺎ ، ﭼﮭﻮﭨﮯ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﻣﺴﺌﻠﻮﮞ ﭘﺮ ﻟﮍﻧﺎ، ﻣﯿﻦ ﻣﯿﮑﮫ ﻧﮑﺎﻟﻨﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﺳﮯ ﻏﺎﻓﻞ ﺭﮨﻨﺎ ﮐﮧ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﮐﮩﺎﮞ ﻧﮑﻞ ﮔﺌﯽ ﮨﮯ۔ ﻓﻀﺎ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮨﻮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﺧﻼ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮨﻮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ۔ ﻋﻠﻢ ﺍﻟﮑﻼﻡ ﮐﮯ ﺭﻣﻮﺯ ﺗﻮ ﺍﺳﺘﺎﺩ ﻧﮯ ﭘﮍﮬﺎ ﺩﺋﯿﮯ ﺟﺎﺑﺮ ﺑﻦ ﺣﯿﺎﻥ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ نہ  ﺑﺘﺎﯾﺎ۔

ﺟﺐ ﮐﭙﻠﺮ ﺍﻭﺭ ﮔﻠﯿﻠﯿﻮ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﮕﻠﯽ ﻟﮕﺎ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ۔۔۔ ۔ ﮨﻢ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ۔

ﺟﺐ ﻭﺍﭦ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﭩﯿﻔﻦ ﺑﮭﺎﭖ ﮐﻮ ﻏﻼﻡ ﺑﻨﺎ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ۔۔۔ ۔ ﺷﺎﮦ ﻧﺼﯿﺮ ﺩﮨﻠﻮﯼ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﻗﺎﻓﯿﮧ ﺑﻨﺪﮬﻨﮯ ﺳﮯ نہ  ﺭﮦ ﺟﺎﺋﮯ۔
ﺟﺐ ﺍﯾﮉﯾﺴﻦ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﺭﮐﻮﻧﯽ ﺑﺮﻕ ﺍﻭﺭ ﺁﻭﺍﺯ ﮐﮯ ﺩﯾﻮﻭﮞ ﮐﻮ ﺍﺳﯿﺮ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ۔۔۔ ۔ ﮨﻢ ﺷﻌﺮﯼ ﮔﻠﺪﺳﺘﮯ ﻓﺘﻨﮧؔ ﺍﻭﺭ ﻋﻄﺮ ﻓﺘﻨﮧ ﻧﮑﺎﻝ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ۔
ﺟﺐ ﺭﺍﺋﭧ ﺑﺮﺍﺩﺭﺍﻥ ﮐﻠﻮﮞ ﺳﮯ ﮨﻮﺍ ﻣﯿﮟ ﺍﮌ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ۔۔۔ ﮨﻢ ﺍﻭﺭ ﺭﺟﺐ ﻋﻠﯽ ﺑﯿﮓ ﺳﺮﻭﺭ ﻟﻔﻈﻮﮞ ﮐﮯ ﻃﻮﻃﺎ ﻣﯿﻨﺎ ﺑﻨﺎ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﮨﺮ ﻣﺼﺮﻉ ﺳﮯ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﻧﮑﺎﻝ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ۔

ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﺍﻭﺭ ﺭﻭﺱ ﻧﮯ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻧﺌﮯ ﭼﺎﻧﺪ ﺳﺘﺎﺭﮮ ﺑﻨﺎ ﻟﺌﮯ ﮨﻢ ﭘﺮﺍﻧﮯ ﺍﺧﺘﺮ ﺷﻨﺎﺱ ﺍﺏ ﺑﮭﯽ ﺟﻨﺘﺮﯾﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻓﺎﻟﻨﺎﻣﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﻗﺴﻤﺖ ﮐﺎ ﺣﺎﻝ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﺏ ﺑﮭﯽ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﮨﻮﭨﻠﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﺎﻻ ﺧﺎﻧﮯ ﻋﻄﺎﺋﯽ ﻣﻌﺎﻟﺠﻮﮞ ، ﮨﺮﮌ ﭘﻮﭘﻮﮞ ﺳﮯ ﺁﺑﺎﺩ ﮨﯿﮟ۔ ﻋﺒﺎﺳﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﻋﮩﺪ ﮐﻮ ﮐﺘﻨﯽ ﺻﺪﯾﺎﮞ ﮨﻮﺋﯿﮟ۔ ﺟﺎﮔﻮ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﮑﮭﻮ ﮐﮧ ﺍﺏ ﮐﺲ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﯽ ﺑﺎﺩﺷﺎﮨﯽ ﮨﮯ ، ﺑﯿﭻ ﻣﯿﮟ ﻗﺼﯿﺪﮦ
ﮔﻮ ﻭ ﺳﻮﺧﺖ ﮔﻮ، ﻗﺎﻓﯿﮧ ﭘﯿﻤﺎ، ﻣﻨﺸﯽ ﺍﺣﻤﺪ ﺣﺴﯿﻦ ﻗﻤﺮ ﺍﻭﺭ ﻣﻨﺸﯽ ﻣﺤﻤﺪ ﺣﺴﯿﻦ ﺟﺎﮦ ﺗﻮ ﺿﺮﻭﺭ ﻣﻠﯿﮟ ﮔﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﻮﭘﺮ ﻧﯿﮑﺲ ، ﻭﺍﭦ ، ﺍﯾﮉﯾﺴﻦ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﺭﮐﻮﻧﯽ ﻧﮧ ﻣﻠﮯ ﮔﺎ۔ ﺟﺲ ﻧﮯ ﮐﯽ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﮐﯽ ، ﻣﺸﺎﻋﺮﮦ ﺑﺮﭘﺎ ﮐﯿﺎ، ﮔﻠﺪﺳﺘﮧ ﺳﺨﻦ ﻧﮑﺎﻻ، ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﻧﺌﮯ ﻓﺮﻗﮯ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺌﮯ ، ﻣﻘﻠﺪ ﻭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﮐﯽ ﺑﺤﺜﯿﮟ ﭼﻠﯿﮟ ، ﺁﻣﯿﻦ ﺑﺎﻟﺠﮩﺮ ﭘﺮ ﻓﺴﺎﺩ ﮨﻮﺋﮯ ، ﺫﺑﯿﺤﮯ ﺍﻭﺭ ﺭﻭﺋﺖ ﮨﻼﻝ ﭘﺮ ﺁ ﮐﺮ ﺳﻔﯿﻨﮧ ﮐﻨﺎﺭﮮ ﻟﮕﺎ۔

ﺍﯾﻤﺴﭩﺮﮈﻡ ﺍﻭﺭ ﺑﺮﻟﻦ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﮯ ﮈﭘﺎﺭﭨﻤﻨﭩﻞ ﺍﺳﭩﻮﺭ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﮐﮧ ﭘﻮﺭﯼ ﻣﻨﺰﻝ ﮐﮭﻠﻮﻧﮯ ﮨﯽ ﮐﮭﻠﻮﻧﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﮔﮍﯾﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﮔﮉﮮ ﺑﮭﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﺗﻤﺎﻡ ﻣﺸﯿﻨﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﺎﮈﻝ ﺑﮭﯽ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﺟﻦ ﺳﮯ ﭘﺘﮧ ﭼﻠﮯ ﮐﮧ ﭘﺴﭩﻦ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ، ﮔﺌﯿﺮ ﮐﯿﺴﮯ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ . ﺍﺑﺮ ﮐﯿﺎ ﭼﯿﺰ ﮨﮯ ، ﮨﻮﺍ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ۔۔۔ ۔۔ﯾﮩﯽ ﺍﻟﺘﺰﺍﻡ ﯾﮩﺎﮞ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺑﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﺭﺳﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ۔

ﯾﺎﺭﻭ ! ﮐﯿﺎ ﮨﯿﮟ ﯾﮧ ﻗﺼﮯ ﺟﻦ ﮐﻮ ﺳﯿﻨﮯ ﺳﮯ ﻟﮕﺎﺋﮯ ﭘﮭﺮﺗﮯ ﮨﻮ۔ ﻓﺎﺭﺱ ﮐﮯ ﺷﮩﺰﺍﺩﻭﮞ ﮐﯽ ﮐﮩﺎﻧﯿﺎﮞ ﮨﯿﮟ ، ﺟﺎﻥ ﻋﺎﻟﻢ ﺍﻭﺭ ﺑﺪﺭ ﻣﻨﯿﺮ ﮐﻮ ﮐﺐ ﺗﮏ ﺭﻭﺅ ﮔﮯ؟

ﻣﯿﺮ ﮐﯽ ﺑﮯ ﺯﺭﯼ ﮐﺎ ﻧﮧ ﮐﺮ ﮔﻠﮧ ﻏﺎﻓﻞ
ﺭﮐﮫ ﺗﺴﻠﯽ ﮐﮧ ﯾﻮﮞ ﻣﻘﺪﺭ ﺗﮭﺎ

ﮐﺐ ﺗﮏ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﻧﺌﯽ ﻧﺴﻞ ﮐﮯ ﮐﻮﺭﺳﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﮯ ﮔﯽ ؟ ﺳﮑﻨﺪﺭﺗﻮ ﺟﺐ ﺩﻧﯿﺎ ﺳﮯ ﮔﯿﺎ ﺗﺐ ﺧﺎﻟﯽ ﮨﺎﺗﮫ ﺗﮭﺎ، ﺗﻢ ﺗﻮ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺧﺎﻟﯽ ﮨﺎﺗﮫ ﮨﻮ۔ ﻏﺎﻟﺐ ﺟﯿﺴﮯ ﺑﮭﯽ ﮨﺴﺘﯽ ﮐﮯ ﻓﺮﯾﺐ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟﺁﺋﮯ ﻋﺎﻟﻢ ﮐﻮ ﺣﻠﻘﮧ ﺩﺍﻡ ﺧﯿﺎﻝ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﺭﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﺑﮭﺮ ﮐﮯ ﻋﻠﻮﻡ ﺍﺱ ﺷﺎﻋﺮ ﮐﮯ ﺩﯾﻮﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﮈﮬﻮﻧﮉ ﻟﺌﮯ۔ ﺟﯿﺴﮯ ﺁﺭﯾﮧ ﺳﻤﺎﺟﯽ ﻟﻮﮒ ﺟﯿﭧ ﮨﻮﺍﺋﯽ ﺟﮩﺎﺯﻭﮞ ﮐﻮ ﻭﯾﺪﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻼﺵ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻻﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔

ﺍﮮ ﺻﺎﺣﺒﻮ ! ﺩﻥ ﺑﮭﺮ ﻣﺼﺎﺣﺒﻮﮞ ﮐﮯ ﺟﻠﻮ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﻧﺎﺅ ﻧﻮﺵ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ، ﻣﺠﺮﺍ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺸﺎﻋﺮﮮ ﮐﺮﺍﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ، ﮐﭽﮫ ﻏﺪﺭ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﭽﮫ ﭘﭽﮭﻠﯽ ﺻﺪﯼ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮔﺌﮯ۔ ﮐﭽﮫ ﭘﮩﻠﯽ ﺟﻨﮓ ﻣﯿﮟ ﻓﻨﺎ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﭽﮫ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺟﻨﮓ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﻭﺭ 1947 ﮐﮯ ﺍﻧﻘﻼﺏ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺗﻮ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﯾﺎﺩ ﺳﯽ ﺑﺎﻗﯽ ﮨﮯ، ﺳﻮ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﺍﭼﮭﺎ ﮨﮯ ﯾﮧ ﻟﻮﮒ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﺋﮯ۔ ﺍﭼﮭﺎ ﮨﮯ ﮨﻢ 1857 ﺀ ﮐﯽ ﺟﻨﮓ ﺁﺯﺍﺩﯼ ﮨﺎﺭ ﮔﺌﮯ ﻭﺭﻧﮧ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﮨﻮﺗﮯ ﺟﻮ ﮨﯿﮟ۔ ﻣﻮﻟﻮﯼ ﻣﺤﺒﻮﺏ ﻋﺎﻟﻢ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺗﺎﺛﺮﺍﺕ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺭﻗﻢ ﮐﺌﮯ ﺟﺐ ﺑﺮﻃﺎﻧﻮﯼ ﺭﺍﺝ ﮐﺎ ﺳﻮﺭﺝ ﻧﺼﻒ ﺍﻟﻨﮩﺎﺭ ﭘﺮ ﺗﮭﺎ۔ ﺁﺯﺍﺩﯼ ﮐﺎ ﺗﺼﻮﺭ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ۔ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺩﻭ ﺳﻮ ﺳﺎﻝ ﺗﮏ ﮐﭽﮫ ﮨﻮﺗﺎ ﻧﻈﺮ ﻧﮧ ﺁﯾﺎ۔ ﮨﻢ ﺍﺗﻨﮯ ﻣﺎﯾﻮﺱ ﻧﮩﯿﮟ۔ ﺩﺳﺖ ﻭ ﺑﺎﺯﻭ ﺑﮭﯽ ﻣﻀﺒﻮﻁ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﻣﻮﻗﻊ ﻣﻠﮯ ﺗﻮ ﺫﮨﻦ ﮐﯽ ﺟﻮﺩﺕ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﮐﻢ ﻧﮩﯿﮟ۔ ﺍﮎ ﺫﺭﺍ یہ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﺍﻭﺭ ﻗﻨﺎﻋﺖ ﺍﻭﺭ ﺳﻮﺯ ﮔﺪﺍﺯ ﺍﻭﺭ ﻭﺣﺪﺕ ﺍﻟﻮﺟﻮﺩ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﺍﻋﺎۃ ﺍﻟﻨﻈﯿﺮ ﺍﻭﺭ ﺭﻭیت ﮨﻼﻝ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﮐﮯ ﻣﺒﺎﺣﺚ ﻧﮧ ﮨﻮﮞ ﺗﻮ-----!-

ﺍﺑﻦ ﺍﻧﺸﺎﺀ ﮐﮯ ﺳﻔﺮ ﻧﺎﻣﮧ " ﺁﻭﺍﺭﮦ ﮔﺮﺩ ﮐﯽ ﮈﺍﺋﺮﯼ " ﺳﮯ ﺍﻗﺘﺒﺎﺱ

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

صفحات

Shoaib Saeed Shobi. تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.