مئی 2014

بندر کے ہاتھ میں استرا

روزانہ کی بنیاد پر ایک سے بڑھ کر ایک فتنہ منظر عام پر آرہا ہے۔ ہر روز ایک نیا واقعہ رونما ہوتا ہے اور اسلام کی تضحیک کا باعث بنتا ہے۔ اسلام کی اصل تعلیمات اور دین کا اصل چہرہ لوگوں کی نظر سے اوجھل ہوتا جا رہا ہے۔ نئی سے نئی بدعت اور فتنے اسلام کے نام پر منظر عام پر آرہے ہیں۔ لوگ کنفیوژن کا شکار ہوتے جا رہے ہیں کہ کیا چیز دین میں جائز ہے اور کیا چیز ناجائز؟  مخالفین کو  اسلام اور مسلمانوں کا مذاق اڑانے کا موقع ہم اپنے ہاتھوں سے دے رہے ہیں اور اس کے سدّباب کے لیے ہماری جانب سے کچھ بھی نہیں کیا جا رہا۔ گویا سب کسی نجات دہندہ کے انتظار میں بیٹھے ہیں۔

واقعہ یہ ہے کہ بندروں کے ہاتھ میں استرا دیں گے تو یہی کچھ تماشا ہوگا۔ عامر لیاقت جیسے لوگ "مذہبی اسکالر" بن جائیں گے۔ ماڈلز اور اداکارائیں رمضان کی "ایمان افروز" نشریات کریں گی۔ امجد صابری جیسے بھانڈ اور گویے مارننگ شوز میں کھی کھی کر کے خوبرو فی میل اینکرز سے باتیں بھی کریں گے اور بعد میں جعلی شادیوں میں گستاخانہ الفاظ پر مبنی "منقبتیں" پیش کر کے ہمارے ایمان میں حسب توفیق اضافہ بھی کریں گے۔ مزاروں میں مخلوط "دھمال" ڈالے جائیں گے۔ بجلی والے بابے بجلی کے جھٹکے مار مار کر ہمیں سلوک کی منازل طے کروائیں گے۔ جعلی پیر ہمارے "جن" اتاریں گے اور تعویزات سے ہمارے محبوبوں کو ہمارے قدموں میں نچھاور کروائیں گے۔

میری ناقص عقل میں یہی وجہ نظر آتی ہے کہ یہ سب بے جا آزادی دیے جانے کے ششکے ہیں۔ خدا کی قسم سعودی وہابی ہم سے لاکھ درجہ بہتر ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے دنیا سے پردہ فرمانے سے قبل ایسے ہی نہیں کہا تھا کہ پچھلی امتوں کی طرح میرے بعد میری قبر کو سجدہ گاہ نہ بنا لینا۔ خدانخواستہ۔۔۔۔۔ خدانخواستہ۔۔۔۔۔ اگر پاکستانیوں کے ہاتھ میں مکہ مدینہ کا انتظام و اقتدار ہوتا تو حقیقت میں ہم نے ایسا ہی کرنا تھا۔

اللہ کریم ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ عطا کرے اور ہم اسلام کو مزید بدنام کرنے سے باز آجائیں۔ آمین

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

صفحات

Shoaib Saeed Shobi. تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.