میرے بچے مجھے سکھاتے ہیں

میری اُنگلی پکڑ کے چلتے تھے
اب مجھے راستہ دکھاتے ہیں

اب مجھے کس طرح سے جینا ہے؟
میرے بچے مجھے سکھاتے ہیں



<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

میرے بچے مجھے سکھاتے ہیں پہ 8 تبصرے ہو چکے ہیں

  1. یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. سچ کہا ۔جنریشن گیپ اسی کانام ہے ۔ اور جو ہمارے ساتھ ہوتا ہے وہی ہم بھی اپنےبڑوں کے ساتھ کرتےہیں یا کر چکے ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  3. درست بات ہے ۔ عام طور پر ہر دور کا نوجوان پچھلی نسل کو اپنے سے کم علم سمجھتا آیا ہے لیکن جب اُسے حقیقت سمجھ میں آتی ہے تو وصولی کا وقت قریب آ چکا ہوتا ہے ۔ اگر بات کریں چھوٹے بچوں کی جیسے میرے پوتیاں بوتا تو میں جان بوجھ کر انجان بن جاتا ہوں پھر وہ مجھے بتاتے ہیں "دادا ایسے نہیں ایسے کریں“۔ میرے کرنے سے اُنہیں خوشی ملتی ہے اور ان میں بات کرنے کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. توازن بڑی چیز ہے ۔۔۔ آگر اسی بات کو بڑے اپنی انا کا مسلئہ بنا لیں تو جنریشن گیپ بڑھتا ہے۔

      حذف کریں
  4. سچ کا اپنا ایک مزا ہے ، اِن اشعار کو میں نے خوب انجوائے کیا ہے ۔۔۔اب اپنے دوست کو اجازت دیں ۔۔۔آپکا بُہت شُکریہ ۔۔۔

    جواب دیںحذف کریں
  5. یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  6. حقیقت ہے۔۔۔ کبھی کبھی تلخ محسوس ہوتی ہے جب ہم اپنے آپ کو کامل تصور کرنے لگیں اور سیکھنا چھوڑ دیں ۔۔۔ سیکھنا تو ساری عمر جاری رہتا ہے

    جواب دیںحذف کریں
  7. آپ سب کے تبصروں کا شکریہ۔۔۔۔۔۔

    دونوں فریقین کو کمپرومائزڈ ہونا چاہیئے۔ جس طرح نوجوانوں کو
    بزرگوں کی بات کا احترام کرنا چاہئیے اسی طرح بزرگوں کو بھی
    اتنا اناپرست نہیں ہونا چاہئیے کہ وہ نوجوانوں کو درخوراعتنا نہ سمجھیں۔

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


صفحات

Shoaib Saeed Shobi. تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.