کیا ہم جانور ہیں؟

کسی مہا پُرش نے کہا ہے کہ انسان ایک سماجی حیوان ہے۔بعض اوقات جب میں مختلف جانوروں کے بارے میں سوچتا ہوں تو انسان اور حیوان میں کوئی فرق محسوس نہیں ہوتا۔

کبھی کتے کو دیکھا ہے؟۔۔۔۔جب وہ باؤلا ہوتا ہے تو کیسے بھونکتا ہے؟۔۔۔۔آپ کا باس یا کوئی بلند مرتبہ شخص جب آپ پر برس رہا ہوتا ہے ،وہ کیسا محسوس ہوتا ہے؟ ؟؟ ۔۔۔۔وہ مسلسل آپ پر گرج رہا ہوتا ہے اور آپ گردن جھکا کر چپ چاپ سن رہے ہوتے ہیں اور اُسے خود پر حاوی ہونے دیتے ہیں۔ لیکن اگر وہ شخص آپ کے ہم پلہ یا ہم عمر ہو تو آپ اس کی گھن گرج کا منہ توڑ جواب دیتے ہیں۔ اب ذرا موازنہ کریں!۔۔۔۔ کیا آپ نے کبھی دو کتوں کو آپس میں لڑتے دیکھا ہے؟وہ کس طرح ایک دوسرے پر بھونک رہے ہوتے ہیں؟ ۔۔۔۔اسی طرح دو  وکلاء کی آپس میں تکرار کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟

اگر کوئی موٹا شخص کسی پر چِلائے تو کیا وہ "بل ڈاگ" کی یاد نہیں دلاتا؟۔۔۔۔اور اس سَمے دوسرا شخص خود کو لینڈی کتا محسوس نہیں کرتا؟

جب ہم کسی موٹے آدمی یا عورت کو دیکھتے ہیں تو کیا وہ گینڈا یا ہتھنی محسوس نہیں ہوتے ؟۔۔۔ بڑی بات ہے اگر وہ خود بھی ایسا ہی محسوس کرتے ہوں۔ ہم کسی دراز قد آدمی کو زرافہ یا اونٹ کیوں کہتے ہیں؟ ۔۔۔۔اس لیے کہ ہم جانوروں سے مشابہہ ہیں؟


آخر ایک دلیر شخص کو چِیتا یا شیر کیوں کہا جاتا ہے؟۔۔۔۔جب دو عورتیں ایک دوسرے کی غیبتیں یا برائیاں کرتی ہیں یا ساس بہو کی یا بہو ساس کی برائیاں کرتی ہے تو کیا وہ زہریلے سانپوں کی مانند دکھائی نہیں دیتیں؟ ۔۔۔۔۔جب کوئی کسی سے مدد لینے کے لیے یا اپنا کام نکلوانے کے لیے اپنی چکنی چپڑی باتوں سے  اس کی خوشامد کرتا ہے تو وہ لومڑ محسوس نہیں ہوتا؟۔۔۔۔چالاک لومڑ!۔۔

بارش کے موسم میں برساتی مینڈک اُچھل کود کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔ کیا وہ گلیوں میں کھیلتے شرارتی بچے معلوم نہیں ہوتے؟ ۔۔۔یا پھر وہ دروازوں پر کھڑی لڑتی جھگڑتی پڑوسنیں معلوم نہیں ہوتیں؟۔۔۔۔۔۔رنگین مینڈک!!!۔۔

آج کل کے بچے ضدی خچروں کی طرح نہیں ہوگئے ہیں؟ ۔۔۔۔جس بات پر اَڑ گئے سو اَڑ گئے!۔۔۔۔۔یوں بھی آپ نے بچوں کو ایک دوسرے کو گدھا یا گدھی کہتے تو سنا ہی ہوگا!۔۔ 

مسابقت کے اس دور میں ہر کوئی ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ ایسے کہ جیسے گھوڑوں کی ریس ہورہی ہو!۔۔۔

کبھی منحوس بلی دیکھی ہے آپ نے؟۔۔۔۔جب وہ غصے میں ہوتی ہے تو پنجے مارتی ہے۔ بالکل  کسی مظلوم شوہر کی بیوی کی طرح۔۔۔۔!!!۔۔

کچھ آدمی آدم بیزار ہوتے ہیں۔ لوگوں سے ملنا جلنا ترک کر دیتے ہیں۔ لوگوں میں گھلنے ملنے سے زیادہ اپنی خواب گاہ میں ٹیلی ویژن دیکھنے یا کتابی کیڑابنے رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ایسے لوگوں کو کس جانور سے تشبیہ دی جا سکتی ہے؟۔۔۔۔ہمم۔۔۔۔۔جی ہاں!۔۔۔۔۔شتر مرغ!!!۔۔

اور یہ چھوٹے چھوٹے شریر بچے تو مجھے بندروں کی یاد تازہ کراتے ہیں۔ ایک جگہ آرام سے بیٹھنا ان کے لیے ممکن نہیں ہوتا۔ ہر چیز کو ہاتھ لگانا ان کا مشغلہ ہوتا ہے۔ ۔۔۔اور الامان و الحفیظ!۔۔۔۔جب کسی چیز کی ضد کرنے لگ جاتے ہیں تو شور مچا مچا کر پورا گھر سر پر اُٹھا لیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بالکل بندروں کی طرح!!!۔۔

چنانچہ اے پیارے قاری!۔۔۔۔ہم خود کو انسان کہلوانے پر کیوں بضد ہیں؟۔۔۔ جب کہ ہم جانور ہیں!!!۔۔۔

جاتے جاتے یاد آیا!۔۔۔۔ناپسندیدہ شخص کوہم کیا کہتے ہیں؟۔۔۔۔۔۔جی ہاں۔۔۔۔ "الو کا پٹھا"۔۔۔!!!۔۔

(ڈان اخبار کے ایک مضمون کا ترجمہ کچھ مرچ مصالحے اور تڑکے کے بعد)
ترجمہ : شعیب سعید شوبی

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

کیا ہم جانور ہیں؟ پہ 3 تبصرے ہو چکے ہیں

  1. شعیب صاحب اپنے لئے کونسی کیٹیگری چُنی ہے؟

    جواب دیںحذف کریں
  2. منصور بھائی آپ تو دل پر لے گئے۔ :-(

    جواب دیںحذف کریں
  3. چلیے آپ نے پوچھا ہی ہے تو بتائے دیتا یوں۔ مجھے آپ شتر مرغ کی کیٹیگری میں ڈال سکتے ہیں۔ ہرچند کہ میں اس قدر آدم بیزار"حیوان" نہیں ہوں۔ :-)

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


صفحات

Shoaib Saeed Shobi. تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.