امتحانات
امتحانات کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ
بیک وقت کئی طالبعلموں کے درمیان اُس شخص کو تلاش کیا جائے جو معلومات اور
علمیت کے لحاظ سے باقیوں پر فوقیت رکھتا ہو۔ بعض لوگوں کے نزدیک ایسا نہیں
ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ امتحانات کے ذریعے طالبعلموں کو ڈپریشن کا مریض
بنایا جاتا ہے تاکہ ملک کے ماہرین ِ نفسیات کے گھروں کے چولہے جل سکیں۔
٭ امتحانات کے نزدیک مساجد کی رونق دوبارہ لوٹ آتی ہے۔ بعض نمازیوں کے مطابق اِس سے زیادہ رونق ماہِ رمضان میں ہوتی ہے۔
٭ امتحانات کا ایک عمومی فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ جو کتابیں سال بھر فالتو پڑی مٹّی کھاتی ہیں، اُن کی صفائی ہو جاتی ہے۔ طالب علم اُنھیں نا صرف صاف کرتے ہیں بلکہ اُن سے مستفید بھی ہوتے ہیں۔
٭ امتحانات کے دنوں میں بُک شاپس میں بڑی رونق دیکھنے میں آتی ہے۔ گیس پیپرز کی مانگ میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ پانچ سالہ پرچہ جات اور دیگر امدادی کُتب کی طلب بھی بڑھ جاتی ہے۔
٭ امتحانات کے نزدیک لوگوں کے گھروں کے بجلی کے بِلز زیادہ آنا شروع ہو جاتے ہیں۔اس کی وجہ بچوں کا رات دیر تک ’’پڑھنا‘‘ بتائی جاتی ہے۔
٭ ماہرین کے مطابق امتحانات کے نزدیک ہر طالب علم کو ایک عدد طوطا پال لینا چاہئے۔ پھر جس طرح وہ رَٹے ، طالب علم بھی رَٹنا شروع کر دے۔ اللہ نے چاہا تو وہ ضرور کامیاب ہو گا!
٭ امتحانات کے نزدیک مساجد کی رونق دوبارہ لوٹ آتی ہے۔ بعض نمازیوں کے مطابق اِس سے زیادہ رونق ماہِ رمضان میں ہوتی ہے۔
٭ امتحانات کا ایک عمومی فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ جو کتابیں سال بھر فالتو پڑی مٹّی کھاتی ہیں، اُن کی صفائی ہو جاتی ہے۔ طالب علم اُنھیں نا صرف صاف کرتے ہیں بلکہ اُن سے مستفید بھی ہوتے ہیں۔
٭ امتحانات کے دنوں میں بُک شاپس میں بڑی رونق دیکھنے میں آتی ہے۔ گیس پیپرز کی مانگ میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ پانچ سالہ پرچہ جات اور دیگر امدادی کُتب کی طلب بھی بڑھ جاتی ہے۔
٭ امتحانات کے نزدیک لوگوں کے گھروں کے بجلی کے بِلز زیادہ آنا شروع ہو جاتے ہیں۔اس کی وجہ بچوں کا رات دیر تک ’’پڑھنا‘‘ بتائی جاتی ہے۔
٭ ماہرین کے مطابق امتحانات کے نزدیک ہر طالب علم کو ایک عدد طوطا پال لینا چاہئے۔ پھر جس طرح وہ رَٹے ، طالب علم بھی رَٹنا شروع کر دے۔ اللہ نے چاہا تو وہ ضرور کامیاب ہو گا!
٭۔ ۔ ۔ ٭