انسان کی حقیقت
انسان اپنی مرضی کے خلاف اس دنیا میں آتا ہے اور اپنی مرضی کے خلاف اس دنیا سے چلا جاتا ہے۔
بچپن میں فرشتہ، جوانی میں شیطان اور بڑھاپے میں بیوقوف سمجھا جاتا ہے۔
غریب ہے تو فضول ہے، امیر ہے تو مغرور ہے۔
خیرات کرتا ہے تو شہرت کا بھوکا ، نہیں کرتا تو کنجوس ہے۔
مذہب پرست ہے تو مکار ہے، مذہب سے دور ہے تو گنہگار ہے۔
دنیا میں آتا ہےتو ہر کوئی اسے چومتا ہے اور دنیا سے جانے کے بعد ہر کوئی اسے ہاتھ لگانے سے گھبراتا ہے۔
پیدائش کے وقت خود روتا ہے اور مرتے وقت سب کو روتا چھوڑ جاتا ہے۔
آخر اس انسان کی حقیقت کیا ہے؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ذرا سوچیے۔۔۔۔!۔
ماخوذ -
بچپن میں فرشتہ، جوانی میں شیطان اور بڑھاپے میں بیوقوف سمجھا جاتا ہے۔
غریب ہے تو فضول ہے، امیر ہے تو مغرور ہے۔
خیرات کرتا ہے تو شہرت کا بھوکا ، نہیں کرتا تو کنجوس ہے۔
مذہب پرست ہے تو مکار ہے، مذہب سے دور ہے تو گنہگار ہے۔
دنیا میں آتا ہےتو ہر کوئی اسے چومتا ہے اور دنیا سے جانے کے بعد ہر کوئی اسے ہاتھ لگانے سے گھبراتا ہے۔
پیدائش کے وقت خود روتا ہے اور مرتے وقت سب کو روتا چھوڑ جاتا ہے۔
آخر اس انسان کی حقیقت کیا ہے؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ذرا سوچیے۔۔۔۔!۔
ماخوذ -
نہایت اچھے اقوال ہیں، شعیب صاحب۔
جواب دیںحذف کریںلیکن ان میں سے چند میں یک طرفہ سوچ کار فرما نظر آتی ہے۔مندرجہ ذیل قابل اختلاف ہیں :
بچپن میں فرشتہ، جوانی میں شیطان اور بڑھاپے میں بیوقوف سمجھا جاتا ہے۔
خیرات کرتا ہے تو شہرت کا بھوکا ، نہیں کرتا تو کنجوس ہے۔
مذہب پرست ہے تو مکار ہے، مذہب سے دور ہے تو گنہگار ہے۔
میرے خیال میں تمام صورتوں میں ایسا نہیں ہوتا۔
سب سے پہلے تو یہ واضح کر دوں کہ یہ اقوال میرے نہیں ہیں، مجھے ایس ایم ایس کی صورت میں موصول ہوئے تھے۔
جواب دیںحذف کریںاور استثنائی صورتیں تو ہر نظریے میں ہوتی ہیں۔
بلاگ پر تبصرہ کرنے کا بہت بہت شکریہ!