اے جذبہ دل گر میں چا ہوں ہر چیز مقا بل آ جائے
اے جذبہ دل گر میں چا ہوں ہر چیز مقا بل آ جائے
منزل کے لئے دو گام چلوں اور سامنے منزل آ جائے
اے دل کی خلش چل یونہی سہی چلتا توہوں اُنکی محفل میں
اُس وقت مجھے چو نکا دینا جب رنگ پہ محفل آ جائے
ہاں یاد مجھے تم کر لینا آواز مجھے تم دے لینا
اس راہِ محبت میں کوئی درپیش جو مشکل آ جائے
اے ر ہبرِ کامل چلنے کو تیار تو ہوں ، پر یاد رہے
اُس وقت مجھے بھٹکا دینا جب سامنے منزل آ جائے
اب کیوں ڈھونڈوں وہ چشم ِ کرم، ہونے دے ستم بالائے ستم
میں چاہتا ہوں اے جذبہ غم ، مشکل پس ِ مشکل آجائے
بہزاد لکھنوی