قاری عبد الباسط
تاریخ میں اتنی شہرت شاید ہی کسی قاری کو ملی ہو، جتنی کہ اللہ تبارک تعالیٰ نے قاری عبد الباسط کے نصیب میں لکھی۔ مصر سے تعلق رکھنے
والے یہ عظیم قاری 1988ء میں آج ہی کے دن، یعنی 30 نومبر کو، ہم سے بچھڑ
گئے۔ آپ کی آواز میں اللہ کی آخری کتاب "قرآن مجید" کی خوبصورت تلاوت آج
بھی دنیا میں سب سے زیادہ مقبول ہے۔دلنشیں آواز اور منفرد
اندازکے حامل قاری عبد الباسط کا پورا نام عبد الباسط بن محمد بن عبد الصمد
بن سلیم تھا اور دنیائے عرب میں آپ عبد الباسط عبد الصمد کے نام سے جانے
جاتے تھے۔ آپ 1951ء میں ریڈیو قاہرہ پر تلاوت پیش ہوتے ہی ملک بھر میں
مشہور ہو گئے اور پھر آہستہ آہستہ دنیا بھر کے مسلم ممالک میں آپ کی تلاوت
نے لوگوں کے دل موہ لیے اور حکومت مصر نے آپ کو "کتاب اللہ کا سفیر" کا
خطاب دیا۔
قاری عبد الباسط ہی کی وجہ سے عرب و عجم کے نوجوانوں میں قرآن مجید کی قرات کا شوق پیدا ہوا اور مقابلہ حسن قرات کی روایت زور پکڑتی چلی گئی۔ آپ واحد قاری تھے جنہوں نے 1970ء کی دہائی میں تین مرتبہ عالمی مقابلہ حسن قرات جیتا اور آپ اُن اولین حفاظ کرام میں سے تھے جنہوں نے اپنی قرات کی کمرشل ریکارڈنگ کروائی۔
آپ کو حرمین شریفین یعنی مسجد حرام اور مسجد نبوی کے علاوہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ، دمشق میں اموی مسجد اور پاکستان میں بادشاہی مسجد سمیت دنیا بھر کے ممالک میں تلاوت قرآن مجید کا شف ملا اور جہاں بھی گئے فرزندانِ توحید کے دلوں کو اپنی آواز سے گداز کیا۔ اس کے علاوہ آپ نے امریکہ، یورپ، افریقہ اور ایشیا کے کئی ممالک کے دورے بھی کیے۔
آپ کو حکومت مصر کے علاوہ شام، ملائیشیا، پاکستان اور سینی گال کی جانب سے اعلیٰ قومی اعزازات سے نوازا گیا۔
قاری عبد الباسط کی زندگی کے آخری ایام ذیابیطس اور جگر کے عارضے میں گزرے، یہاں تک کہ آپ 30 نومبر 1988ء کو مصر میں انتقال کر گئے۔
آپ کی نماز جنازہ سرکاری سطح پر ادا کی گئی اور کئی مسلم ممالک کے سفیروں حتیٰ کے سربراہان مملکت نے بھی آپ کی آخری رسومات میں شرکت کی۔