اپنی لگائی آگ میں جل مرا

ایک مرتبہ کسی جنگل کے قریب کوئی انگریز افسر خیمہ زن تھا۔ اس نے دیکھا کہ بہت سے سپیرے جنگل کی طرف چلے جا رہے ہیں۔ معلوم کروایا تو پتہ چلا کہ جنگل میں کلی ناس نامی سانپ رہتا ہے، جو نہایت خطرناک سانپ ہے۔اس کی پھنکار سے درخت جل کر کوئلہ ہو جاتے ہیں۔ بڑے بڑے سپیرے بلائے گئے ہیں لیکن یہ سانپ کے بل کے قریب جانے کی ہمت نہیں کر پارہے ہیں۔
اس انگریز آفیسر نے کہا۔۔۔۔یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔۔۔۔تم لوگ ایسا کرو کہ اس کے بل کے ارد گرد لکڑیوں کا ایک ڈھیر جمع کر دو۔۔۔۔۔اس کےبعد بین بجاؤ تاکہ وہ بل سے باہر نکلے۔۔۔۔
سپیروں نے انگریز آفیسر کی ہدایت پر عمل کیا۔ سانپ باہر نکلا اور پھنکار ماری تو اس کے گرد رکھی لکڑیوں کے ڈھیر میں آگ لگ گئی، سانپ کے باہر نکلنے کا راستہ بند تھا چنانچہ وہ گھبرا کر اِدھر اُدھر پھنکار مارنے لگا۔۔۔۔۔اس حرکت سے اس کے گرد تمام لکڑیوں میں آگ لگ گئی اور وہ اپنی ہی لگائی ہوئی آگ میں جل مرا۔۔۔۔
انسان کا حال بھی کچھ ایسا ہی ہے، وہ اپنے اردگرد مال و دولت کے ڈھیر لگا کر اور اس پر حرص و طمع و ہوس کی آگ پھونکتا رہتا ہے، پھر ایک دن اپنی ہی لگائی آگ میں جل کر فنا ہو جاتا ہے۔۔۔۔!
تذکرہ غوثیہ سے اقتباس

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


اپنی قیمتی رائے سے آگاہ کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

صفحات

Shoaib Saeed Shobi. تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.