نمایاں پوسٹ
اردو ای قاعدہ 2.0 مفت ڈاؤن لوڈ کریں
اردو ای- قاعدہ ابتدائی اسکول کے بچوں کے لئے ایک انٹریکٹو، تفریح سے بھرپور اور تعلیمی سافٹ ویئر ہے اور بچوں کو اردو حروف سکھانے اوراردو زبا...
فیس بک پیج لائیک کریں
میرا ویڈیو چینل دیکھیں
گزشتہ تحریریں
-
2015
(35)
- دسمبر (10)
- نومبر (7)
- اکتوبر (3)
- ستمبر (6)
- اگست (1)
- جولائی (2)
- اپریل (2)
- مارچ (1)
- فروری (2)
- جنوری (1)
-
2014
(26)
- دسمبر (1)
- نومبر (2)
- اکتوبر (2)
- ستمبر (2)
- اگست (2)
- جولائی (3)
- جون (1)
- مئی (1)
- اپریل (2)
- مارچ (5)
- فروری (3)
نمایاں تحریریں
-
ایک چالاک لومڑی کی دلچسپ اور سبق آموز کہانی جس نے اپنی چالاکی سے ایک مشکل صورتحال سے نجات حاصل کی۔ اس کہانی سے تین سبق ملتے ہیں: 1۔...
-
یہ کہانی ہے ایک غریب لکڑہارے کی، جو امیر ہونے کے بعد مغرور ہوگیا تھا۔ یہ کہاوت تو سب نے سنی ہوگی کہ غرور کا سر نیچا۔ غرور یا بے جا فخر کرن...
-
شوگر کی بیماری سے آج کل بہت سارے لوگ بالخصوص ضعیف خواتین و حضرات زیادہ دوچار ہوجاتے ہیں۔تبوک ،سعودی عرب کورٹ کے سپریم قاضی (جج) شیخ صال...
-
تعارف مطالعہ کرنے کے لیے اور امتحان کی تیاری کرنے کے لیے کئی طرح کی حکمت عملی یا تدابیر ہوتی ہیں جو کہ کسی بھی طالب علم کی ذاتی پسند یا ...
-
حال ہی میں زیب ملیح آبادی کی تصنیف سیرتِ حضرت علی کرم اللہ وجہہ میں خوارج کا باب پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ خوارج کی بے حسی، مذہبی جنونیت، ظل...
-
بچوں کے لیے ایک بوڑھے کسان کی سبق آموز آڈیو ویڈیو کلاسیکل کہانی جس نے اپنے تین بیٹوں کی نااتفاقی کو دور کرنے کے لیے ایک انوکھی ترکیب آزمائ...
-
بچوں کے لیے ایک مغرور خرگوش کی کلاسیکی کہانی جو ایک سست رفتار خرگوش کا مزاق اڑایا کرتا تھا۔ انٹرنیٹ پر اردو زبان میں بچوں کی آڈیو ویڈیو کہ...
-
صوفی غلام مصطفٰی تبسم کی یہ وہ سدا بہار نظم ہے جو بچپن میں ہم یاد کر کے گایا کرتے تھے۔ آج بھی یہ اتنی ہی مشہورہے جتنی پہلے تھی۔ اس نظم کو...
-
ایک بچے نے ملّا دو پیازہ سے پوچھا: جناب ایک بات تو بتائیں کہ انڈے میں سے چوزہ کیسے نکل آتا ہے؟ ملّا دو پیازہ جواباً بولے: میاں، میں تو ی...
-
ہم اپنے آس پاس بے شمار لوگ دیکھتے ہیں، جو شکل و صورت، عادت و اطوار اور رہن سہن کے علاوہ اپنے اپنے ذریعہ روزگار میں بھی ایک دوسرے سے مختلف ...
یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جواب دیںحذف کریںسچ کہا ۔جنریشن گیپ اسی کانام ہے ۔ اور جو ہمارے ساتھ ہوتا ہے وہی ہم بھی اپنےبڑوں کے ساتھ کرتےہیں یا کر چکے ہیں۔
جواب دیںحذف کریںدرست بات ہے ۔ عام طور پر ہر دور کا نوجوان پچھلی نسل کو اپنے سے کم علم سمجھتا آیا ہے لیکن جب اُسے حقیقت سمجھ میں آتی ہے تو وصولی کا وقت قریب آ چکا ہوتا ہے ۔ اگر بات کریں چھوٹے بچوں کی جیسے میرے پوتیاں بوتا تو میں جان بوجھ کر انجان بن جاتا ہوں پھر وہ مجھے بتاتے ہیں "دادا ایسے نہیں ایسے کریں“۔ میرے کرنے سے اُنہیں خوشی ملتی ہے اور ان میں بات کرنے کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے
جواب دیںحذف کریںتوازن بڑی چیز ہے ۔۔۔ آگر اسی بات کو بڑے اپنی انا کا مسلئہ بنا لیں تو جنریشن گیپ بڑھتا ہے۔
حذف کریںسچ کا اپنا ایک مزا ہے ، اِن اشعار کو میں نے خوب انجوائے کیا ہے ۔۔۔اب اپنے دوست کو اجازت دیں ۔۔۔آپکا بُہت شُکریہ ۔۔۔
جواب دیںحذف کریںیہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جواب دیںحذف کریںحقیقت ہے۔۔۔ کبھی کبھی تلخ محسوس ہوتی ہے جب ہم اپنے آپ کو کامل تصور کرنے لگیں اور سیکھنا چھوڑ دیں ۔۔۔ سیکھنا تو ساری عمر جاری رہتا ہے
جواب دیںحذف کریںآپ سب کے تبصروں کا شکریہ۔۔۔۔۔۔
جواب دیںحذف کریںدونوں فریقین کو کمپرومائزڈ ہونا چاہیئے۔ جس طرح نوجوانوں کو
بزرگوں کی بات کا احترام کرنا چاہئیے اسی طرح بزرگوں کو بھی
اتنا اناپرست نہیں ہونا چاہئیے کہ وہ نوجوانوں کو درخوراعتنا نہ سمجھیں۔