رمضان اور ہمارا نفس
چلتے ہوئے پنکھے کو بند کر دینے سے پنکھا فوراً بند نہیں ہو جاتا بلکہ اس کی رفتار آہستہ آہستہ سست ہوتی جاتی ہے یہاں تک کہ وہ رک جاتا ہے.
اسی طرح سال کے گیارہ ماہ شیطان کی کمپنی میں انجوائے کرنے کے بعد جب رمضان میں شیطان کو بند کر دیا جاتا ہے تو ہمارا نفس شیطان کی کمپنی کو مِس کرتا ہے اور اس عارضی جدائی کا غم غلط کرنے کے لیے ہمیں رمضان میں بھی گناہوں اور معصیت کے کاموں کی طرف رغبت دلاتا رہتا ہے.
رمضان کا اصل مقصد ہی یہ ہے کہ ہم کوشش کریں کہ رمضان کے اس تربیتی پروگرام کو رمضان کے بعد بھی فالو کرتے رہیں تاکہ اگلے برس جب رمضان آئے تو ہمارا نفس اتنا تربیت یافتہ ہو چکا ہو کہ وہ پنکھے کی طرح گناہوں سے نہ رکے بلکہ بلب کی طرح فیوز ہو کر فوراً گناہوں سے رک جایا کرے. (انشاءاللہ)
ایمان لبوں پر تو بے شمار لوگوں کے ہے لیکن جب تک ایمان دل میں نہ اُتر جائے برائی کا چکر نہیں رُکتا ۔ اللہ کی مدد اُس وقت شاملِ حال ہوتی ہے جب آدمی صدق دل سے بھلائی کی طرف چلے ۔ زبانی شور مچانے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا
جواب دیںحذف کریںبے شک. اللہ ہمیں توفیق عطا فرمائے. آمین
حذف کریںان شاء اللہ
جواب دیںحذف کریں