زندگی خاک نہ تھی

زندگی خاک نہ تھی ، خاک اُڑاتے گزری
تجھ سے کيا کہتے ، ترے پاس جو آتے گزری
 
دن جو گزرا تو کسی ياد کی رو ميں گزرا
شام آئي تو کوئي خواب دکھاتے گزری
 
اچھے وقتوں کی تمنا ميں رہی عمرِرواں
وقت ايسا تھا کہ بس ناز اُٹھاتے گزری
 
زندگی جس کے مقدر ميں ہوں خوشياں تيری
اُن کو آتا ہے نبھانا سو نبھاتے گزری
 
زندگی نام اُدھر ہے کسی سرشاری کا
اور اِدھر دور سے ايک آس لگاتے گزری

رات کيا آئی کہ تنہائي کی سرگوشی ميں
ہو کا عالم تھا مگر سنتے سناتے گزری
 
بارہا چونک سی جاتی ہيں دھڑکن دل کی
کس کی آواز تھی يہ کس کو بلاتے گزری


<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


اپنی قیمتی رائے سے آگاہ کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

صفحات

Shoaib Saeed Shobi. تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.