بونگیاں

ہم کو زمانے نے اس قدر سخت اور سنجیدہ کردیا ہے کہ ہم بونگی مارنے سے بھی قاصر ہیں ۔ہمیں اس قدر تشنج میں مبتلا کردیا ہے کہ ہم بونگی بھی نہیں مار سکتے باقی امور تو دور کی بات ہے آپ خود اندازہ لگا کر دیکھیں آپ کو چوبیس گھنٹوں میں کوئی ایسا وقت نہیں ملے گا جب آپ نے بونگی مارنی کی کوشش کی ہو لطیفہ اور بات ہے وہ باقاعدہ سوچ سمجھ کر موقع کی مناسبت سے سنایا جاتا ہے جبکہ بونگی کسی بھی وقت ماری جاسکتی ہے ۔روحانی ادویات اس وقت بننی شروع ہوتی ہیں جب آپ کے اندر معصومیت کا ایک ہلکا سا نقطہ موجود ہوتا ہے یہ عام سی چیز ہے چاہے سوچ کر یا زور لگا کر ہی لائی جائے ،خوبصورت ہے۔
علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں
بہتر ہے دل کے پاس رہے پاسبا نِ عقل
لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے
(اشفاق احمد زاویہ )