بھٹ شاہ کی سیر
بھٹ شاہ ہالا سے چھ جبکہ حیدر آباد سے تقریباَ پچاس کلومیٹر کے فاصلے پر
ایک چھوٹا سا قصبہ ہے جہاں سندھ کے مشہور صوفی بزرگ ’’شاہ عبد الطیف
بھٹائی‘‘ کا مزار واقع ہے۔
جنوری 2009 میں دادی سے ملنے ٹنڈو آدم گیا تو بھٹ شاہ جانے کا پروگرام بھی بن گیا۔ ٹنڈوآدم سے بھٹ شاہ پہنچنے میں بیس پچیس منٹ لگتے ہیں۔ اس موقع پر اپنے کیمرے سے جو تصویریں کھینچی وہ یہاں پوسٹ کر رہا ہوں۔
یہ بھٹ شاہ جاتے ہوئے راستے کی تصاویر ہیں۔ راستے میں بہت خوب صورت کھیت اور کھلیان ہیں۔ کیلے کے کھیت سے ہم نے کچے کیلے بھی چوری کیے۔
جنوری 2009 میں دادی سے ملنے ٹنڈو آدم گیا تو بھٹ شاہ جانے کا پروگرام بھی بن گیا۔ ٹنڈوآدم سے بھٹ شاہ پہنچنے میں بیس پچیس منٹ لگتے ہیں۔ اس موقع پر اپنے کیمرے سے جو تصویریں کھینچی وہ یہاں پوسٹ کر رہا ہوں۔
یہ بھٹ شاہ جاتے ہوئے راستے کی تصاویر ہیں۔ راستے میں بہت خوب صورت کھیت اور کھلیان ہیں۔ کیلے کے کھیت سے ہم نے کچے کیلے بھی چوری کیے۔
بھٹ شاہ کی جھیل
بھٹ شاہ کی جھیل
شاہ عبد الطیف بھٹائی کا مزار
شاہ عبد الطیف بھٹائی لائبریری
شاہ عبد الطیف بھٹائی میوزیم
دمبورا شاہ عبدالطیف بھٹائی نے ایک مخصوص انداز میں دمبورا ایجاد کیا۔ اس میں پانچ تاریں ہیں۔ ان پانچ تاروں میں چھتیس سر ہیں، کلیان سے لے کر ماروی تک۔
شاہ عبدالطیف بھٹائی کا کلام روحانی فیض ہے۔ انہوں نے واحدانیت کا ذکر کیا ہے خصوصاً انسانی ذات کے لئے محبت کا پیغام، اخوت کا، بھائی چارے کا، در گزر کرنے کا پیغام دیا ہے۔ جس میں شریعت ، معرفت اور حقیقیت تینوں کی بات ہے۔
جو ’’خواتین‘‘ ماڈلز ہیں، وہ شاہ بھٹائی کی تصنیف ’’شاہ جو رسالو‘‘ کی سات ’’ہیروئنز ‘‘ یا کردار ہیں۔ ان سات ہیروئنز کے نام یہ ہیں:
۔ ماروی
۔ مومل
۔ سسی
۔ نوری
۔ سوہنی
۔ ہیر
۔ لیلی
بھٹ شاہ اور اس کی نواحی بستیوں میں فقیروں کے بہت سے گروپ ہیں۔ہر رات کسی ایک گروپ کی باری ہوتی ہے۔ یہ فقیر کلام گانے کے علاوہ مزار پر آنے والوں کے لئے دعا بھی کرتے ہیں اور یہاں تبرک بھی بانٹا جاتا ہے۔ یہ روایت بتائی جاتی ہے کہ اٹل اور اچل نامی دو بھائیوں کو شاہ لطیف نے خواب میں آکر اپنا کلام گانے کا طریقہ سمجھایا اور ہر سُر کا الاپ بھی سمجھایا۔ پھر وہ دونوں بھائی بھٹ شاہ پہنچے سُروں کی موسیقی ترتیب دی۔ مزار کے اندر شاہ کے فقیر شاہ جو رسالو میں سے کسی ایک داستان کی بیت اور وائی گاتے ہیں۔ ہر داستان کو سُر کا نام دیا گیا ہے جیسے سُر سارنگ یا سُر سوہنی۔ ہر سُر کو گانے کا ایک وقت مقرر ہوتا ہے۔ شاہ کے گنج میں چھتیس سُر ہیں اور تقریباً پانچ ہزار پانچ سو بیت ہیں۔
یہ معلومات بی بی سی اردو کی ویب سائٹ سے حاصل کی گئیں ہیں۔
نوت: یہ تحریر پرانے بلاگ کے بیک اپ سے حاصل کی ہے، جو 2009 میں شوبی نامہ میں شائع ہوئی تھی۔ موجودہ بلاگ میں ایک بار پھر شامل کی جا رہی ہے تاکہ محفوظ ہو جائے۔