قرآن سے رشتہ توڑ دیا!
کچھ ہوش نہیں انسانوں کو
خطرہ ہے سب کی جانوں کو
خطرہ ہے سب کی جانوں کو
دھارے سب اُلٹے بہتے ہیں
انسان پریشان رہتے ہیں
انسان پریشان رہتے ہیں
اِک خوف سا سب پہ چھایا ہے
چہرہ چہرہ مُرجھایا ہے
چہرہ چہرہ مُرجھایا ہے
جانے کب وہ وقت آئے گا؟
ابن ِ آدم مسکرائے گا!
ابن ِ آدم مسکرائے گا!
یہ سوچ لگی سی رہتی ہے
اور دل کو اذیت دیتی ہے
اور دل کو اذیت دیتی ہے
کیوں دنیا میں اندھیرا ہے؟
کیوں ظلم نے سب کو گھیرا ہے؟
کیوں ظلم نے سب کو گھیرا ہے؟
آواز یہ دل سے آتی ہے
اور راز مجھے بتلاتی ہے
اور راز مجھے بتلاتی ہے
دین ہم نے اپنا چھوڑ دیا
قرآن سے رشتہ توڑ دیا!
قرآن سے رشتہ توڑ دیا!