بندر کے ہاتھ میں استرا

واقعہ یہ ہے کہ بندروں کے ہاتھ میں استرا دیں گے تو یہی کچھ تماشا ہوگا۔ عامر لیاقت جیسے لوگ "مذہبی اسکالر" بن جائیں گے۔ ماڈلز اور اداکارائیں رمضان کی "ایمان افروز" نشریات کریں گی۔ امجد صابری جیسے بھانڈ اور گویے مارننگ شوز میں کھی کھی کر کے خوبرو فی میل اینکرز سے باتیں بھی کریں گے اور بعد میں جعلی شادیوں میں گستاخانہ الفاظ پر مبنی "منقبتیں" پیش کر کے ہمارے ایمان میں حسب توفیق اضافہ بھی کریں گے۔ مزاروں میں مخلوط "دھمال" ڈالے جائیں گے۔ بجلی والے بابے بجلی کے جھٹکے مار مار کر ہمیں سلوک کی منازل طے کروائیں گے۔ جعلی پیر ہمارے "جن" اتاریں گے اور تعویزات سے ہمارے محبوبوں کو ہمارے قدموں میں نچھاور کروائیں گے۔
میری ناقص عقل میں یہی وجہ نظر آتی ہے کہ یہ سب بے جا آزادی دیے جانے کے ششکے ہیں۔ خدا کی قسم سعودی وہابی ہم سے لاکھ درجہ بہتر ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے دنیا سے پردہ فرمانے سے قبل ایسے ہی نہیں کہا تھا کہ پچھلی امتوں کی طرح میرے بعد میری قبر کو سجدہ گاہ نہ بنا لینا۔ خدانخواستہ۔۔۔۔۔ خدانخواستہ۔۔۔۔۔ اگر پاکستانیوں کے ہاتھ میں مکہ مدینہ کا انتظام و اقتدار ہوتا تو حقیقت میں ہم نے ایسا ہی کرنا تھا۔
اللہ کریم ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ عطا کرے اور ہم اسلام کو مزید بدنام کرنے سے باز آجائیں۔ آمین