انسان کی حقیقت

انسان اپنی مرضی کے خلاف اس دنیا میں آتا ہے اور اپنی مرضی کے خلاف اس دنیا سے چلا جاتا ہے۔

 بچپن میں فرشتہ، جوانی میں شیطان اور بڑھاپے میں بیوقوف سمجھا جاتا ہے۔

غریب ہے تو فضول ہے، امیر ہے تو مغرور ہے۔

خیرات کرتا ہے تو شہرت کا بھوکا ، نہیں کرتا تو کنجوس ہے۔

مذہب پرست ہے تو مکار ہے، مذہب سے دور ہے تو گنہگار ہے۔

دنیا میں آتا ہےتو ہر کوئی اسے چومتا ہے اور دنیا سے جانے کے بعد ہر کوئی اسے ہاتھ لگانے سے گھبراتا ہے۔

پیدائش کے وقت خود روتا ہے اور مرتے وقت سب کو روتا چھوڑ جاتا ہے۔

آخر اس انسان کی حقیقت کیا ہے؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ذرا سوچیے۔۔۔۔!۔

ماخوذ - 

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

انسان کی حقیقت پہ 2 تبصرے ہو چکے ہیں

  1. نہایت اچھے اقوال ہیں، شعیب صاحب۔
    لیکن ان میں سے چند میں یک طرفہ سوچ کار فرما نظر آتی ہے۔مندرجہ ذیل قابل اختلاف ہیں :
    بچپن میں فرشتہ، جوانی میں شیطان اور بڑھاپے میں بیوقوف سمجھا جاتا ہے۔
    خیرات کرتا ہے تو شہرت کا بھوکا ، نہیں کرتا تو کنجوس ہے۔
    مذہب پرست ہے تو مکار ہے، مذہب سے دور ہے تو گنہگار ہے۔

    میرے خیال میں تمام صورتوں میں ایسا نہیں ہوتا۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. سب سے پہلے تو یہ واضح کر دوں کہ یہ اقوال میرے نہیں ہیں، مجھے ایس ایم ایس کی صورت میں موصول ہوئے تھے۔
    اور استثنائی صورتیں تو ہر نظریے میں ہوتی ہیں۔
    بلاگ پر تبصرہ کرنے کا بہت بہت شکریہ!

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


صفحات

Shoaib Saeed Shobi. تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.